عنوان: نیٹ ورک مارکیٹنگ کی ایک صورت کا شرعی حکم(10838-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ ایک کمپنی ہے، جس کے مختلف پراجیکٹس ہیں، وہ کام اس طرح ہوتا ہے کہ صرف ممبر بنانا ہوتا ہے، شروع میں کچھ پیسے لگانے پڑتے ہیں، مثلا: میں نے ایک آدمی کی آئی ڈی بنائی، مجھے اس میں پہلے محنت کرنی پڑتی ہے، اس کو سمجھنا پڑتا ہے، وقت دینا پڑتا ہے۔ اس کی آئی ڈی بنانے پر مجھے میری محنت کی وجہ سےکمیشن ملے گا اور پانچ ممبر تیار کرنے کے بعد کمپنی کی طرف سے میرے لیے تنخواہ جاری ہوگی۔ اس طرح کام کا سلسلہ محنت پر مزید بڑھتا چلا جاتا ہے، یعنی جتنے ممبر زیادہ ہوں گے، اتنی تنخواہ بڑھتی رہتی ہے، اور اگر آئی ڈی بنانے کے بعد میں کام نہیں کرنا چاہتا تو میری آئی ڈی بک ہوجائے گی اور مجھے میرے لگائے ہوئے پیسے ملیں گے۔ آیا شرعی نقطہ نظر سے اس کی کیا حیثیت ہے؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نیٹ ورک مارکیٹنگ کی ایک خاص صورت ہے جو شرعی لحاظ سے مندرجہ ذیل کئی خرابیوں کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے، مثلاً: (۱) بغیر عمل کے اجرت کا ملنا۔ (۲) حق مجرد کی بیع۔ (۳) غرر و قمار یعنی دھوکے اور جوے کا ہونا۔
البتہ اگر آپ کی مراد کوئی اور صورت ہے تو اس کاروبار کی مکمل تفصیلات لکھ کر دوبارہ معلوم کرسکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (4/6، ط: دار الفکر)
(ھی) لغة اسم للاجرۃ وھو ما یستحق علی عمل الخیر ولذا یدعی به یقال اعظم اللہ اجرك. وشرعا (تملیک نفع) مقصود من العین (بعوض).
(قولہ مقصود من العین) ای فی الشرع و نظر العقلاء.

مجلة الاحکام العدلیة: (16/1، ط: نور محمد)
المادۃ 3: العبرۃ فی العقود للمقاصد و المعانی لا للالفاظ و المبانی.

فقه البیوع: (339/1، ط: مکتبة معارف القرآن)
الغرر لا یخلو من احد الاحوال الثلاثة الآتیة:
۔۔۔ الثالث: ان یکون فیه معنی تعلیق التملیک علی الخطر، کما فی القمار.

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 191 Aug 07, 2023
network / net work marketing ki aik sorat / soorat ka shari / sharae / sharai hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.