عنوان: بیرون ملک کام پر لگوانے پر آمدنی میں حصہ لینا(10845-No)

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس شخص کے بارے میں جو ایک بندے کے ساتھ یہ معاہدہ کریں کہ میں آپ کو فلاں ملک میں سارا خرچہ اٹھا کر کام پر لگوا کر بھجواتا ہوں، اگرچہ وہ 25 سے 30 لاکھ روپے کیوں نہ ہو، اس بنیاد پر کہ جہاں پر میں آپ کو کام پہ لگوا رہا ہوں، آپ کو وہاں پر جو آمدنی ملے گی، اس کا پچاس فیصد آپ کا ہوگا اور پچاس میرا ہوگا۔ دونوں اس پر راضی ہیں، کیا یہ معاملہ شرعا درست ہے؟

جواب: واضح رہے کہ شریعت ہر اس معاملے سے منع کرتی ہے جس میں غرر (غیر یقینی صورتحال) ہو اور وہ آپس کے جھگڑے اور نزاع کا سبب بن سکتا ہو۔ پوچھی گئی صورت میں معاملہ کرتے وقت اس بات کا علم نہیں ہے کہ کتنا خرچہ ہوگا اور آمدنی کتنی ہوگی، نیز یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ نوکری کا یہ سلسلہ کب تک چلتا رہے گا، ان باتوں کا معلوم نہ ہونا بعد میں نزاع اور جھگڑے کا باعث بن سکتا ہے، لہذا ایسا معاملہ کرنا غرر پر مشتمل ہونے کی وجہ سے شرعا درست نہیں ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
البتہ اس کی متبادل جائز صورت یہ ہوسکتی ہے کہ باہر ملک بھیجنے اور وہاں ملازمت دلانے کے سلسلے میں آپ جو خدمات (services) مثلاً: پاسپورٹ بنوانا، ویزہ لگواکر دینا، ٹکٹ کرانا اور وہاں ملازمت کے سلسلے میں بھاگ دوڑ کرنا، اس طرح کی تمام خدمات کی تفصیل بتادی جائے کہ فلاں فلاں سروسز مہیا کی جائیں گی اور اس سارے کام کے عوض آپ سے اتنی اجرت لی جائے گی، چاہے وہ اجرت یک مشت لی جائے یا ماہانہ تنخواہ میں سے کچھ حصہ باہمی رضامندی سے مقرر کرکے لیا جائے تو ایسا کرنا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الموسوعة الفقهية الكويتية: (169/16، ط: وزارۃ الاوقاف و الشئون الاسلامیة)

الجهالة على ثلاث مراتب:
الأولى: الجهالة الفاحشة: وهي الجهالة التي تفضي إلى النزاع وهي تمنع صحة العقد، ومن شرط صحة العقد أن يكون المعقود عليه معلوما علما يمنع من المنازعة. ومن الجهالة الفاحشة بيوع الغرر التي نهى عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم كبيع حبل الحبلة، وبيع الملامسة، والمنابذة، والحصاة، وبيع المضامين، والملاقيح، فهذه ونحوها بيوع جاهلية متفق على تحريمها، وهي محرمة لكثرة الغرر والجهالة الفاحشة فيها.

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 484 Aug 07, 2023
beron / beroon mulk kaam per / par lagwane / lagwanay per / par amadni / aamadni me / mein hisa / hissa lena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.