عنوان: احرام کی حالت میں خوشبودار صابن استعمال کرنا (10901-No)

سوال: مفتی صاحب امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔میرا سوال یہ ہے کہ عورت جب احرام کی حالت میں ہو اور اس کے ساتھ چھوٹے بچے ہوں تو اکثر اوقات بچوں کے پیمپر تبدیل کرنے پڑتے ہیں جس سے ہاتھ پر نجاست بھی لگ جاتی ہے۔ اس صورت میں کیا عورت کے لیے بأمر مجبوری اس بات کی اجازت ہے کہ وہ صابن کے ساتھ ہاتھ دھوئے؟
اسی طرح ایک عام محرم اگر قضائے حاجت کرتا ہے تو استنجاء کے بعد اسے اپنے ہاتھوں پر بُو محسوس ہوتی ہے تو کیا وہ صرف انگلیوں پر صابن لگا کر بُو دور کر سکتا ہے؟

جواب: واضح رہے کہ احرام کی حالت میں خوشبودار صابن استعمال کرنا جائز نہیں ہے، البتہ ہاتھوں سے گندگی اور بُو دُور کرنے کے لئے کوئی بھی ایسا سادہ صابن استعمال کیا جاسکتا ہے جس میں خوشبو نہ ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

غنية الناسک: (133، ط: المطبعة الخيرية الهند)
ولو غسل راسه او يده باشنان فيه الطيب، فان كان من راه سماه اشنانافعليه صدقة الا ان يغسل مرارا فدم وان سماه طيبا فدم۔

المحيط البرهاني: (2/ 453، ط: دار الكتب العلمية)
إذا استعمل الطيب، فإن كان كثيراً فاحشاً، فعليه الدم، وإن كان قليلاً فعليه الصدقة.۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وقال في المحرم: إذا مس الطيب أو استلم الحجر فأصاب يده خلوق، إن كان ما أصابه كثير فعليه الدم۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 785 Aug 17, 2023
ehram / ehraam ki halat me /mein khushbodar / khushbo dar sabun / sabon / soap estemal karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.