سوال:
مفتی صاحب! وضو کے مکروہات بیان فرمادیں۔
جواب: وضو میں درج ذیل باتیں مکروہ ہیں:
(1) بلا ضرورت پانی زیادہ استعمال کرنا مکروہ ہے، خواہ پانی کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔
(2) بلا ضرورت پانی کے استعمال میں بخل سے کام لینا اور کم استعمال کرنا مکروہ ہے۔
(3) منہ پر زور سے پانی کا طمانچہ مارنا۔
(4) وضو کے دوران دنیوی گفتگو کرنا۔
(5) وضو میں دوسروں سے تعاون حاصل کرنا، ہاں! اگر معذور ہے تو پھر دوسروں سے مدد لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(6) ہر مرتبہ نیا پانی لیکر سر کا تین مرتبہ مسح کرنا بھی مکروہ ہے۔
(7) وضو کے دوران آنکھوں یا منہ کو زیادہ زور سے بند کرنا۔
(ماخوذ: تفہیم الفقہ، ص: 35، ط: مکتبۃ النور)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (131/1، ط: دار الفکر)
(ومكروهه: لطم الوجه) أو غيره (بالماء) تنزيها، والتقتير (والإسراف) ومنه الزيادة على الثلاث (فيه) تحريما ولو بماء النهر، والمملوك له. أما الموقوف على من يتطهر به، ومنه ماء المدارسفحرام (وتثليث المسح بماء جديد) أما بماء واحد فمندوب أو مسنون.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی