resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: غیر محرم کے لیے عرفات میں شکار کرنے کا حکم (10921-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر کوئی شخص بغیر حالت احرام کے مقام عرفات میں شکار کرے تو کیا یہ جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ غیر محرم شخص کے لیے حدود حرم میں شکار کرنا ممنوع ہے، البتہ حدود حرم سے باہر غیر محرم شکار کر سکتا ہے۔ چونکہ عرفات بھی حدود حرم سے باہر ہے، اس لیے غیر محرم کے لیے مقام عرفات میں شکار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

غنیة الناسك:(فی صفة الوقوف بعرفة،153/1،ط:ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیة)
وعرنة واد بحذاء عرفات مما يلي مكه ممتد يمينا وشمالا ليست من عرفة، ولا من الحرم بل حد فاصل بينهما.

وفیه ایضاً:(فی صید البر وما یتعلق به،281/1،ط:ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیة)
والبري حرام اصطياده على المحرم في الحل والحرم،وعلى الحلال في الحرم.

بدائع الصنائع:(کتاب الحج،262/3،ط: رشیدیة)
ﺃﻥ ﺣﺮﻣﺔ اﻹﺣﺮاﻡ ﻇﻬﺮ ﺃﺛﺮﻫﺎ ﻓﻲ اﻟﺤﺮﻡ ﻭاﻟﺤﻞ ﺟﻤﻴﻌﺎ، ﺣﺘﻰ ﺣﺮﻡ ﻋﻠﻰ اﻟﻤﺤﺮﻡ اﻟﺼﻴﺪ ﻓﻲ اﻟﺤﺮﻡ ﻭاﻟﺤﻞ ﺟﻤﻴﻌﺎ، ﻭﺣﺮﻣﺔ اﻹﺣﺮاﻡ ﻻ ﻳﻇﻬﺮ ﺃﺛﺮﻫﺎ ﺇﻻ ﻓﻲ اﻟﺤﺮﻡ ﺣﺘﻰ ﻳﺒﺎﺡ ﻟﻠﺤﻼﻝ اﻻﺻﻄﻴﺎﺩ ﻟﺼﻴﺪ اﻟﺤﺮﻡ ﺇﺫا ﺧﺮﺝ ﺇﻟﻰ اﻟﺤﻞ.


جواہر الفقہ:(حرم کا شکار مارنا یا درخت کاٹنا،164/4،ط: دارالعلوم کراچی)

زبدۃ المناسک:(حد حرم کا شکار یا زمین حرم کی گھاس لکڑی کا حکم ،74،ط: سعید)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah