سوال:
مفتی صاحب! رکوع اور سجدہ کی تسبیحات میں لفظ "وبحمدہ" کا اضافہ کرنا کیسا ہے، مثلا : یوں پڑھنا "سبحان ربي العظيم وبحمده"۔ میں نے کچھ احادیث میں ان الفاظ کا اضافہ دیکھا ہے، لیکن حنفی مذہب اس بارے میں کیا کہتا ہے مجھے اس بارے میں رہنمائی چاہیے؟
جواب: رکوع اور سجدے کی تسبیحات میں "وبحمدہ" کا اضافہ بعض احادیث مبارکہ میں وارد ہوا ہے، مذکورہ اضافے کے ساتھ تسبیح کی سنت ادا ہو جائے گی، البتہ فرض نمازوں میں صرف "سبحان ربي العظیم" اور "سبحان ربی الاعلیٰ" پر اکتفاء کرنا بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 870، ط: دار الرسالة العالمیة)
عن عقبة بن عامر بمعناه زاد قال فكان رسول الله -صلى الله عليه وسلم- إذا ركع قال "سبحان ربى العظيم وبحمده". ثلاثا وإذا سجد قال "سبحان ربى الأعلى وبحمده" قال أبو داود وهذه الزيادة نخاف أن لا تكون محفوظة. قال أبو داود انفرد أهل مصر بإسناد هذين الحديثين حديث الربيع وحديث أحمد بن يونس.
الدر المختار: (505/1، ط: سعید)
وكذا لا يأتي في ركوعه وسجوده بغير التسبيح على المذهب وما ورد محمول على النفل۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی