سوال:
مفتی صاحب! اس وقت جو آنکھوں کا وائرس پھیلا ہے، میں بھی اس میں مبتلا ہوں، یہ اوروں کو لگنے والی بیماری ہے، گھر والوں سے دور رہتا ہوں اور نماز بھی گھر پر پڑھتا ہوں، کیا اس بیماری میں جماعت کی نماز چھوڑنا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ کسی مرض کے بذاتِ خود متعدی ہونے کا عقیدہ رکھنا درست نہیں ہے، بلکہ مؤمن کا عقیدہ یہ ہونا چاہیۓ کہ کسی شخص کو جو بھی بیماری لگتی ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی مشیت و ارادے سے لگتی ہے، یعنی کوئی بھی بیماری بذات خود مؤثر و متعدی نہیں ہے، البتہ اسباب کے درجے میں احتیاط ضرور کرنی چاہیے، کیونکہ بعض بیماریاں عادتا ً متعدی ہوتی ہیں، اس لیے ان بیماریوں سے بچنے کے لیے ہرممکن اقدامات کرنے چاہیے۔
پوچھی گئی صورت میں مذکورہ انفیکشن کے پھیلنا اور دوسروں کو لگنا کوئی یقینی امر نہیں ہے، اس لئے آپ کے لیے مسجد کی جماعت ترک کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داؤد: (رقم الحديث: 3912، ط: دار الرسالة العالمية)
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "لا عدوى، ولا هامة، ولا نوء ولا صفر" .
سنن أبي داؤد: (رقم الحديث: 551، ط: دار الرسالة العالمية)
عن سعيد بن جبير عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من سمع المنادي فلم يمنعه من اتباعه عذر، قالوا: وما العذر ؟ قال: خوف أو مرض، لم تقبل منه الصلاة التي صلى".
بدائع الصنائع: (فصل بيان من تنعقد به الجماعة، 155/1، ط: دار الكتب العلمية)
وأما بيان من تجب عليه الجماعة: فالجماعة انما تجب على الرجال العاقلين الأحرار القادرين عليها من غير حرج فلا تجب على النساء والصبيان والمجانين والعبيد والمقعد ومقطوع اليد والرجل من غير خلاف والشيخ الكبير الذي لا يقدر على المشي والمريض .... والمريض لا يقدر عليه إلا بحرج.
رد المحتار: (661/1، ط: دار الفكر)
(قوله: واكل نحو ثوم): كبصل ونحوه مما له رائحة كريهة للحديث الصحيح في النهي عن قربان آكل الثوم والبصل المسجد. قال الإمام العيني في شرحه على صحيح البخاري قلت: علة النهي أذي الملائكة وأذي المسلمين ولا يختص بمسجده عليه الصلاة والسلام بل الكل سواء لرواية مساجدنا بالجمع خلافا لمن شذ ويلحق بما نص عليه في الحديث كل ما له رائحة كريهة مأكولا أو غيره... وكذلك ألحق بعضهم بذلك من بفيه بخر أو به جرح له رائحة، وكذلك القصاب والسماك والمجذوم والأبرص اولي بالالحاق... وأيضاً هنا علتان: أذي المسلمين وأذي الملائكة فبالنظر الى الأولي يعذر في ترك الجماعة وحضور المسجد
والله تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی