عنوان: نکاح اور طلاق سے متعلق عوام الناس کے چند عقائد اور خیالات کا حکم (10996-No)

سوال: ہمارے ہاں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ:
(۱) مرے ہوئے چاند یعنی چاند کی 15 تاریخ کے بعد شادی کرنے سے ازدواجی زندگی میں ناچاقیاں ہوتی ہیں، یہاں تک کہ طلاق بھی ہوجاتی ہے، کیا اس طرح کہنا اور ماننا صحیح ہے؟
(۲) محرم الحرام اور صفر المظفر میں شادی کرنے سے ازدواجی زندگی خراب ہوتی ہے، اس لیے ربیع الاوّل سے ذی القعدہ تک ٹائمز دیا جاتا ہے۔
(۳) زندگی اجڑنے سے بچانا اللہ کا گھر تعمیر کرنے جیسا ثواب رکھتا ہے۔
کیا یہ باتیں درست ہیں؟ قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمادیں۔

جواب: 2،1) شرعاً یہ غلط خیالات پر مبنی عقائد ہیں، ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے، اس طرح کا عقیدہ نہیں رکھنا چاہیے، کیوںکہ سارے مہینے اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ ہیں، لہٰذا محرم اور صفر سمیت ہر مہینے کی ہر تاریخ میں نکاح کرنا جائز ہے۔
‏3) "زندگی اجڑنے سے بچانا" اس سے مراد اگر "طلاق دینے سے بچنا" ہے تو یاد رہے کہ طلاق اللہ تعالیٰ ‏کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز ہے، اس لئے حتی الامکان آدمی کو طلاق نہیں دینی ‏چاہیے، نباہ کی کوشش کرنی چاہیے اور طلاق سے بچ کر نباہ اور صلح کا راستہ اختیار کرنا یقیناً اجر و ثواب کا کام ہے، نیز کسی ‏اور کو طلاق دینے سے بچانا بھی خیر کے کام میں تعاون کی وجہ سے باعثِ اجر ہے، جیساکہ حدیث شریف میں ہے:‏
‏"خیر کی طرف راہنمائی کرنے والا عمل کرنے والے کی طرح ہے" (سنن ترمذی: حدیث نمبر: 2670)‏
اور اگر اس جملے سے مراد کسی بھی طرح کے نقصان اور تباہی سے کسی آدمی کو بچانا یا نکالنا ہو تو یہ بھی انتہائی ‏اجر و ثواب کا کام ہے، حدیث شریف میں آتا ہے کہ:" اللہ تعالیٰ اس وقت تک بندے کی مدد میں لگے رہتے ہیں جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے" (صحیح مسلم: حدیث نمبر: 2699)، البتہ اس کا ثواب اللہ کے گھر کی تعمیر کے برابر ہے، اس سے متعلق ہمیں ذخیرہ احادیث میں کوئی روایت یا فقہاء کے کلام میں کوئی قول نہیں ملا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

حاشية السيوطي على سنن النسائي: (69/6، ط: مكتب المطبوعات الإسلامية ‏حلب)‏
عن عائشة قالت تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم في شوال وأدخلت ‏عليه في شوال وكانت عائشة تحب أن تدخل نساءها في شوال فأي نسائه ‏كانت أحظى عنده مني قال القاضي عياض والنووي قصدت عائشة بهذا ‏الكلام رد ما كانت الجاهلية عليه من كراهة التزويج والدخول في شوال كانوا ‏يتطيرون بذلك لما في اسم شوال من الإشالة والرفع قال طب في طبقات بن ‏سعد إنهم كرهوا ذلك لطاعون وقع فيه‎.‎

الفتاوى الهندية: (380/5، ط: دار الفکر)‏
سألته في جماعة لا يسافرون في صفر ولا يبدؤن بالأعمال فيه من النكاح ‏والدخول ويتمسكون بما روي عن النبي - صلى الله عليه وآله وسلم - «من ‏بشرني بخروج صفر بشرته بالجنة» هل يصح هذا الخبر؟ وهل فيه نحوسة ونهي ‏عن العمل؟ وكذا لا يسافرون إذا كان القمر في برج العقرب وكذا لا يخيطون ‏الثياب ولا يقطعونهم إذا كان القمر في برج الأسد هل الأمر كما زعموا قال أما ‏ما يقولون في حق صفر فذلك شيء كانت العرب يقولونه وأما ما يقولون في ‏القمر في العقرب أو في الأسد فإنه شيء يذكره أهل النجوم لتنفيذ مقالتهم ‏ينسبون إلى النبي - صلى الله عليه وآله وسلم - وهو كذب محض كذا في ‏جواهر الفتاوى.‏

سنن الترمذي: (رقم الحدیث: 2670)‏
عن أنس بن مالك : قال أتى النبي صلى الله عليه و سلم رجل يستحمله فلم ‏يجد عنده ما يتحمله فدله على آخر فحمله فأتى النبي صلى الله عليه و سلم ‏فأخبره فقال الدال على الخير كفاعله‎.‎

صحيح مسلم‎:‎‏ (رقم الحديث: 2699)‏
عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من نفس عن مؤمن كربة ‏من كرب الدنيا نفس الله عنه كربة من كرب يوم القيامة ومن يسر على معسر ‏يسر الله عليه في الدنيا والآخرة ومن ستر مسلما ستره الله في الدنيا والآخرة والله ‏في عون العبد ما كان العبد في عون أخيه ومن سلك طريقا يلتمس فيه علما ‏سهل الله له به طريقا إلى الجنة وما اجتمع قوم في بيت من بيوت الله يتلون ‏كتاب الله ويتدارسونه بينهم إلا نزلت عليهم السكينة وغشيتهم الرحمة وحفتهم ‏الملائكة وذكرهم الله فيمن عنده ومن بطأ به عمله لم يسرع به نسبه‎.‎

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالافتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 234 Sep 04, 2023
nikah or talaq se / say mutaliq awam unnas k chand aqaid /aqaed or khyalat ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.