سوال:
حضرت ایک ساتھی نے مسجد یہ اعلان کیا کہ "بقیہ نماز کے بعد ایمان یقین کی بات ہو گئی۔ آپ حضرات تشریف رکھیں ان شاءاللہ فائدہ ہوگا" اس اعلان کے بعد ایک ساتھی نے اعتراض کیا کہ ایمان یقین نام لینا ٹھیک نہیں ہے، کیونکہ اس اعلان کے بعد جو مجمع بیان میں شرکت نہیں کرے گا، اس کے ایمان پر بات آجائے گئی، آپ نے اس کے لیے خطرہ کھڑا کر دیا۔
اس بات کی تصدیق فرما دیں کہ کیا ان کا یہ اعتراض درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ نماز کے بعد تبلیغ والوں کا اس طرح کے اعلانات کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اپنی اصلاح اور اللہ تعالیٰ کے دین کے ساتھ لوگوں کو جوڑنے کے لیے نماز کے بعد ایک مختصر سی وعظ و نصیحت کی مجلس ہوگی۔
اس طرح کی وعظ و نصیحت میں بیٹھنا چاہیے، تاکہ اپنی اصلاح ہو اور دین کی طرف لوگوں کو بلانے کا ایک داعیہ دل میں پیدا ہوجائے، لیکن اس طرح کی وعظ و نصیحت کی مجلس میں بیٹھنا ہر ایک کے لیے واجب اور ضروری نہیں ہے، لہذا اگر کوئی اپنے مشاغل، مصروفیات یا کسی اور وجہ سے اس طرح کی مجلس میں شرکت نہیں کرتا، اور اس کا مقصد اس سے اللہ کی ذات پر ایمان و یقین سے اعراض اور انکار نہیں ہوتا تو اس کے لیے شرکت نہ کرنا بھی جائز ہے، البتہ اگر کوئی شخص اللہ کی ذات پر ایمان و یقین یا دین کے ضروری عقائد سے انکار اور اعراض کی وجہ سے اس طرح کی مجلس میں نہیں بیٹھتا تو ایسا شخص ضروری عقائد سے انکار و اعراض کی بنا پر دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (آل عمران، الآية: 110)
كُنتُمۡ خَیۡرَ أُمَّةٍ أُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَأۡمُرُونَ بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَتَنۡهَوۡنَ عَنِ ٱلۡمُنكَرِ وَتُؤۡمِنُونَ بِٱللَّهِ ... الخ
و قوله تعالی: (المائدة، الآية: 105)
یَٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا۟ عَلَیۡكُمۡ أَنفُسَكُمۡ ... الخ
الدر المختار: (223/4، ط: دار الفكر)
والكفر لغة: الستر. وشرعا: تكذيبه - صلى الله عليه وسلم - في شيء مما جاء به من الدين ضرورة.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی