سوال:
میری والدہ کو ان کے پوتے نے عمرہ کے بعد ہدیہ میں تسبیح لا کر دی ہے، والدہ کو اس کے استعمال میں جھجھک ہے، کیونکہ اس میں تین امام ہیں، جبکہ عموما تسبیح میں دو امام ہوتے ہیں، کیا وہ اس تسبیح کو خود استعمال کرسکتی ہے یا کسی اور کو دے سکتی ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ تسبیح سے اصل مقصود ذکر و اذکار کی تعداد کو شمار کرنے میں سہولت حاصل کرنا ہے، چنانچہ اس سہولت کے لیے مروجہ دھاگے والی تسبیح بنائی گئی ہے، اس کی کوئی خاص شکل شریعت میں مطلوب و مقصود نہیں ہے، اس لیے تسبیح کے ذریعے اذکار کی تعداد کو شمار کرنے کے لیے سہولت کے طور پر جو علامات (جن کو لوگ امام کہتے ہیں) مقرر کی جاتی ہیں، ان کے کم یا زیادہ ہونے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، لہذا ایسی تسبیح جس میں تین علامات (امام) ہوں، ان پر بلا جھجھک ذکر واذکار کر سکتے ہیں، شرعا اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی