سوال:
مفتی صاحب! ایک مسئلہ پوچھنا ہے کہ دو بندے مل کر ایک کاروبار مشترکہ طور پر شروع کرنا چاہتے ہیں، لیکن جس جگہ کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں، وہ ان دونوں شراکت داروں میں سے ایک کی ذاتی ملکیت ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ اس مشترک کاروبار کے نفع میں سے دوکان کا کرایہ مالک دکان کو دینا کیسا ہے، جبکہ وہ شراکت دار بھی ہے اور دوکان کا مالک بھی ہے؟
جواب: اپنی ذاتی جگہ مشترکہ کاروبار کے لیے کرایہ پر دینا اور اس کے عوض طے شدہ کرایہ وصول کرنا شرعا درست ہے، ایسی صورت میں پہلے دیگر اخراجات کے ساتھ اس جگہ کا کرایہ نکالا جائے گا، اس کے بعد نفع کی تقسیم ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (كتاب الإجارة، مطلب في الاستئجار على المعاصي، 60/6، ط: سعید)
وفي غاية البيان: طعام بين اثنين ولأحدهما سفينة فاستأجر الآخر نصفها بعشرة دراهم جاز، وكذا لو أراد أن يطحنا الطعام فاستأجر نصف الرحى الذي لشريكه أو استأجر أنصاف جواليقه هذه ليحمل هذا الطعام إلى مكة جاز
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص،کراچی