سوال:
اگر کسی شخص نے اپنی جوانی میں اپنی کمائی سے کچھ جائیدادیں بنائیں، جیسے دو سے تین دوکانیں یا دو سے تین فلیٹس، اب وہ درمیانی عمر میں پہنچ گیا ہے اور کام نہیں کرنا چاہتا تو کیا وہ اپنی جائیدادوں سے جو کرایہ آتا ہے اس پہ اپنا گذر بسر کر سکتا ہے؟ دین کے لحاظ سے اسکی وضاحت فرما دیں۔ جزاک اللہ خیرا۔
جواب: شرعا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ یہ بھی کاروبار ہی کی ایک صورت ہے، لہذا آپ ایسا کر سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح البخاري: (رقم الحديث: 2072)
عَنِ الْمِقْدَامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَا أَكَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ، وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَامُ كَانَ يَأْكُلُ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ ".
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص،کراچی