سوال:
میں آن لائن کماتاہوں، جس کی صورت یہ ہے کہ میں مارکیٹ میں دوسرے شخص سے چیز خرید کر بیچتا ہوں، چونکہ مجھے سونے اور پتھروں کے بارے میں اتنا تجربہ نہیں ہے، لہذا اگر کبھی دکاندار مجھے کسی نام سے کوئی چیز بیچ دے اور میں اس کو آگے بیچ دوں تو کیا مجھے گناہ ہوگا اور میری کمائی کیسے ہوگی، مثلا: دکاندار مجھے غلط بیانی کرکے یہ بتائے کہ یہ زرقون کا انڈین پتھر ہے اور میں اسی نام سے آگے بیچ دوں تو کیا مجھے گناہ ہوگا؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کو یقینی طور پر معلوم ہو کہ یہ زرقون کا انڈین پتھر نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود گاہک کو اسی نام کے ساتھ فروخت کرنا جھوٹ اور غلط بیانی ہے جو کہ ناجائز اور حرام ہے، اس سے اجتناب لازم ہے، لیکن اگر آپ کو یقینی طور پر معلوم نہ ہو، بلکہ شک ہو کہ دکاندار نے غلط بیانی کی ہوگی تو آپ کو تحقیق کرکے صحیح معلومات اپنے گاہک کو دینی چاہیے، شک کی بات کو آگے یقین کے ساتھ بتانا بھی درست نہیں ہے، البتہ اگر آپ کے ظن غالب کے مطابق دکاندار کی دی گئی معلومات میں کوئی غلط بیانی/جھوٹ شامل نہیں ہے تو ایسی صورت میں آپ اس کی طرف سے دی ہوئی معلومات پر اعتماد کرتے ہوئے وہی معلومات آگے گاہک کو منتقل کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي: (أبواب البیوع، باب ما جاء في کراهیة الغش في البیوع، رقم الحدیث: 1315)
عن أبي ہریرة رضي اللّٰہ عنه أن رسول اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم مرَّ علی صبرةٍ من طعام فأدخل یدہ فیہا فنالت أصابعه بللاً فقال: یا صاحب الطعام ما ہٰذا؟ قال: أصابته الماء یا رسول اللّٰه! قال: أفلا جعلته فوق الطعام حتی یراہ الناس، ثم قال: من غش فلیس منا
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1972، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن ابن عمر رضي اللّٰه عنهما أن النبي صلی اللّٰه علیه وسلم قال: إذا کذب العبد تباعد عنع الملَك میلاً من نتن ما جاء به
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی