عنوان: خود کشی کرنے والے کے لیے دعائے مغفرت کرنے کا حکم (11049-No)

سوال: مفتی صاحب! عرض یہ ہے کہ میری بیوی جو کہ بہت نیک انسان تھی، صوم و صلوۃ کی پابند، با پردہ اور بہت زیادہ توحید پرست عورت تھی، اچانک اس نے چند دن پہلے فون پر اپنے ایک نامحرم رشتہ دار سے باتیں کی۔ مجھے ان حالات کا پتہ نہیں تھا جس شخص سے میری بیوی نے باتیں کی تھی، اس شخص کی بیوی کو پتہ چل گیا تو میری بیوی نے اس سے سینکڑوں بار معافی مانگی، مگر اس شخص کی بیوی نے میری بیوی کو ڈرایا کہ میں آپ کے خاوند یعنی مجھے اس واقعے کے بارے میں بتاؤں گی، اس ڈر کی وجہ سے میری بیوی نے خودکشی کر لی۔ قابل قدر جناب آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ کیا اس کی بخشش ہوجائے گی اور میں ایسا کون سا عمل کروں کہ وہ برزخ کے عذاب سے بھی بچ جائے اور آخرت میں اس کی کامل مغفرت ہو جائے؟

جواب: اگرچہ خود کشی کرنا بہت سنگین گناہ ہے، اور احادیث مبارکہ میں اس کی بہت سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، لیکن اس کے باوجود اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے، وہ جسے معاف کرنا چاہے معاف کرسکتا ہے، اسے کوئی پوچھنے والا نہیں، لہذا ان سب وعیدوں کے باوجود اگر کوئی شخص ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ہو، خواہ وہ کیسا ہی گناہ گار ہو، اس کے بارے میں اللہ کی رحمت سے ناامید نہیں ہونا چاہیے، اس مقصد کے لیے اس کے لیے ایصال ثواب اور مغفرت کی دعا کرتے رہنا چاہیے، نیز ایصال ثواب کے لیے کوئی دعا اور ذکر خاص نہیں ہے، جو بھی نیک عمل آسانی سے کرسکتے ہوں، اس نیک عمل کا ثواب میت کو بخشا جاسکتا ہے۔
ان دعاؤں اور ایصال ثواب کرنے کی وجہ سے اللہ رب العزت کی کریم، رحیم اور شفیق ذات سے قوی امید ہے کہ وہ آپ کی مرحومہ بیوی کے گناہ کو معاف فرماکر رحم والا معاملہ فرمائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الزمر، الایة: 53)
قُلْ يَاعِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ o

الدر المختار مع رد المحتار: (595/2، ط: دار الفکر)
الأصل أن كل من أتى بعبادة ما، له جعل ثوابها لغيره وإن نواها عند الفعل لنفسه لظاهر الأدلة.
(قوله بعبادة ما) أي سواء كانت صلاة أو صوما أو صدقة أو قراءة أو ذكرا أو طوافا أو حجا أو عمرة، أو غير ذلك من زيارة قبور الأنبياء - عليهم الصلاة والسلام -۔۔۔۔الخ
(قوله لغيره) أي من الأحياء والأموات بحر عن البدائع. قلت: وشمل إطلاق الغير النبي - صلى الله عليه وسلم - ولم أر من صرح بذلك من أئمتنا، وفيه نزاع طويل لغيرهم.

امداد الفتاوی: (607/4، ط: مکتبة دار العلوم کراتشي)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 776 Sep 14, 2023
khudkushi karne wale k liye dua e maghfirat karne ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.