سوال:
مفتی صاحب! حدیث میں مسجد نبوی میں جو چالیس نمازیں پڑھنے کی فضیلت آئی ہے، کیا یہ حدیث مسلسل چالیس نمازیں آٹھ دنوں میں پڑھنے کے بارے میں ہے؟ میں اس وقت مسجد نبوی میں ہوں اور اسی فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے یہاں رکا ہوا ہوں، لیکن چھٹے روز فجر میں میری آنکھ عین اذان کے وقت کھلی، جبکہ میرے کمرے اور مسجد نبوی کے درمیان آدھے گھنٹے کا پیدل فاصلہ ہے، کیونکہ مسجد نبوی میں پندرہ منٹ کے بعد نماز کھڑی کر دی جاتی ہے تو مجھے یقین ہو گیا کہ میں نماز باجماعت تک نہیں پہنچ سکتا، اس لیے میں نے قریبی مسجد میں فجر کی نماز جماعت سے ادا کی اور بعد میں مسجد نبوی پہنچا۔
اس حوالے سے آپ میری رہنمائی فرمائیں کہ مزید آٹھ دن اور گزاروں یا فجر کی ایک نماز مزید پڑھ لوں یا کسی وقت کی ایک نماز باجماعت اور ادا کر لوں؟ میرے دن بھی یہاں کم رہ گئے ہیں، رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ مسجد نبوی میں چالیس نمازیں پڑھنے کی جو فضیلت حدیث میں وارد ہے، وہ اس صورت میں ہے کہ درمیان میں کوئی نماز نہ چھوٹے، لہذا درمیان میں کوئی ایک نماز چھوٹنے سے یہ فضیلت حاصل نہیں ہوگی، البتہ مسجد نبوی میں چالیس نمازیں پڑھنا حج یا عمرہ کرنے والے کے لیے ضروری نہیں ہے، اور اس سے حج یا عمرہ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، بلکہ یہ صرف فضیلت کی بات ہے، جسے حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر آپ مزید آٹھ دن گزار کر مسلسل چالیس نمازیں پڑھ سکتے ہیں تو بہت فضیلت کا باعث ہے، لیکن اگر کسی مجبوری کی بنا پر مسلسل چالیس نمازیں نہ پڑھ سکیں تو اس میں کوئی گناہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مسندأحمد: (رقم الحديث: 12521، 312/8، ط: دار الحديث)
عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: «من صلى في مسجدي أربعين صلاة، لا يفوته صلاة، كتبت له براءة من النار، ونجاة من العذاب، وبرئ من النفاق».
والحديث أخرجه الطبراني في ’’الأوسط‘‘(325/5)(5444)وقال:’’ لم يرو هذا الحديث عن أنس إلا نبيط بن عمر، تفرد به ابن أبي الرجال ‘‘
وأورده المنذري في ’’الترغيب والترهيب‘‘(139/2)(1832)وقال:رواه أحمد ورواته رواة الصحيح والطبراني في الأوسط وهو عند الترمذي بغير هذا اللفظ.وذكره الهيثمي في ’’مجمع الزوائد‘‘(8/4)(5877)وقال: قلت: روى الترمذي بعضه.رواه أحمد، والطبراني في الأوسط، ورجاله ثقات.و ذكره القسطلاني في ’’إرشادالساري‘‘(344/2)وقال: وروى أحمد بإسناد رواته الصحيح، من حديث أنس رفعه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی