عنوان: واٹس ایپ (Whats App) گروپ کے ذریعے ممبر سازی کرکے نفع کمانا(11074-No)

سوال: مفتی صاحب! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ آج کل کئی طالبات ایک کام میں لگی ہوئی ہیں اور اپنی فرینڈز یا ریلیٹیوز کو بھی اس میں شامل کرواتی ہیں، میری ایک دوست نے مجھے میسج کر کے اپنے کام میں شامل ہونے کی دعوت دی، لیکن میں نے منع کیا اور اس کو بھی بولا کہ ابھی نہیں میں پہلے کنفرم کرلوں پھر اگر جائز ہو تو کروں گی، اس نے کام کی تفصیلات کے حوالے سے یہ بتایا ہے کہ اس کا ایک واٹس ایپ گروپ ہے، وہ میڈم ہے، اب وہ اپنے گروپ میں ممبرز کو ایڈ کرتی ہے اور ان کے لیے دو پیکج ہیں جس میں سے ان کو ایک لینا پڑتا ہے، ایک تو تین سو والا ہے اور ایک پانچ سو والا ہے، یہ پیسے دینے کے بعد آپ گروپ میں ایڈ ہوجاتے ہیں اور آپ کا کام یہ ہے کہ آپ کو ڈیلی ایک اسائمنٹ بنانا ہوتا ہے جو میڈم آپ کو دے گی، اس میں ہر روز اسائمنٹ کے ساتھ آپ کو اپنے دوستوں رشتے داروں کو دعوت دے کر اس کام میں شامل کروانا ہے کہ وہ بھی اوپر کی تفصیل کے مطابق شامل ہوجائیں، اب ہر اسائمنٹ کے ساتھ آپ اپنے ایک دوست یا رشتے دار یا کسی کو بھی شامل کروائیں گے۔ وہ اس شمولیت کی فیس اسی تفصیل پر دے گا، لیکن وہ سیدھا آپ کو دے گا، پھر اگر وہ تین سو والا پیکج لیتا ہے تو آپ کو اس میں سے 100 ملیں گے، باقی دو سو اوپر دینے ہوں گے، اور اگر وہ 500 والا لیتا ہے تو آپ کو 200 ملیں گے، اس طرح آپ کمائیں گے اور اس کو انہوں نے سیلری کا نام دیا ہے، اب اس طریقے کے مطابق یہ جاب کرنا کیسا ہے ؟ مکمل تفصیل سے بتادیں۔ یاد رہے یہ نہ تو کوئی آن لائن ایپلیکیشن ہے نہ اس میں سوشل میڈیا پر پوسٹیں یا ایڈز دیکھنے ہیں، ایسا کچھ نہیں ہے، بس گروپ کی حد تک ایک کام ہے اور اسی لئے اس کا بس یہی طریقہ کار ہے اور یہ اسکول وغیرہ کی طالبات بہت کررہی ہیں۔
اسی ضمن میں مفتی صاحب ایک مہربانی اور فرمائیں کہ کوئی ایسا جواب بھی مرتب کرکے دے دیں جس میں ایک اصول کے درجے میں بات طے کرلی جائے، کیونکہ آج کل طلبہ و طالبات اس طرح کے آن لائن کاموں میں پڑجاتے ہیں اور ان کو حلال و حرام کا پتہ بھی نہیں چلتا، اس لیے ایسا کوئی اصول باندھ دیں کہ اگر میرا کوئی بھی جاننے والا اس طرح کا کام شروع کرے تو اس کے مطابق اس کام کو چیک کرکے حلال و حرام کی تمییز کرلے اور کام کرے، کیونکہ اکثر لوگ تو مبتلا ہونے کے بعد تحقیق شروع کرتے ہیں۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں

جواب: سوال میں ذکر کی گئی صورت نیٹ ورک مارکیٹنگ کی ہے، جس کا بنیادی مقصد محض ممبر سازی اور نیٹ ورک بڑھانا ہے، باقاعدہ خرید و فروخت یا کوئی کاروبار مقصود نہیں ہوتا، محض ممبر سازی اور کمیشن کو مستقل کاروبار کی حیثیت دے کر نفع کمانا جائز نہیں ہے، لہذا اس سے اجتناب لازم ہے۔ اس کے بجائے کوئی اور حلال ذریعہ آمدن اختیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
سوال میں اسائنمنٹ کا برائے نام ذکر کیا گیا ہے، لیکن اس کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کہ اسائنمنٹ میں کیا کام کرنا پڑتا ہے؟ اس کا الگ سے کوئی معاوضہ وغیرہ طے ہوتا ہے یا نہیں؟ لہذا اگر آپ کی پوچھی گئی صورت محض ممبر سازی کے علاوہ کوئی اور صورت ہے تو اس کی تفصیلات لکھ کر دوبارہ شرعی حکم معلوم کرسکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شعب الإيمان: (84/2، ط: دار الكتب العلمية)
عن سعيد بن عمير الأنصاري قال: سئل رسول الله صلّى الله عليه وسلّم ‌أيّ ‌الكسب أطيب؟ قال:عمل الرجل بيده، وكلّ بيع مبرور

الدر المختار مع رد المحتار: (باب الإجارۃ الفاسدہ، 63/6، ط: سعید)
قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام

الدر المختار مع رد المحتار: (4/6، ط: دار الفکر)
(ھی) لغة اسم للاجرۃ وھو ما یستحق علی عمل الخیر ولذا یدعی به یقال اعظم اللہ اجرك. وشرعا (تملیک نفع) مقصود من العین (بعوض).
(قوله مقصود من العین) ای فی الشرع و نظر العقلاء.

مجلة الاحکام العدلیة: (16/1، ط: نور محمد)
المادۃ 3: العبرۃ فی العقود للمقاصد و المعانی لا للالفاظ و المبانی.

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 415 Sep 19, 2023
whatsapp group k zariye member sazi karke nafa kamana

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.