سوال:
میں ایک ٹیکسٹائل کمپنی میں کام کرتا ہوں اور ہمارے کسٹمرز جو کہ غیر مسلم ہیں، ہمیں چادروں پر پرنٹ کرنے کے لئے ڈیزائن بھیجتے ہیں۔ ابھی انہوں نے پرنٹ کرنے کے لیے اسٹرالوجی کے نشانات بھیجے ہیں، کیا ہم یہ ڈیزائن پرنٹ کرسکتے ہیں؟
جواب: سوال کے ساتھ جو تصویریں بھیجی گئی ہیں، ان میں بعض میں جانداروں کی تصاویر واضح نظر آرہی ہیں، اس لئے ان کی چھپائی کرنا جائز نہیں ہے، اس کے علاوہ مذکورہ تصاویر چونکہ علم نجوم (Astrology) کے باطل عقیدے کے پرچار کے لئے استعمال ہوتی ہیں، اس لیے بھی ان کی چھپائی کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدۃ، الایة: 2)
وَتَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى ۖ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۖ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ o
صحیح البخاری: (باب ما وطئ من التصاویر، رقم الحدیث: 5954، 168/7، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: سمعت عبد الرحمن بن القاسم، وما بالمدينة يومئذ أفضل منه، قال: سمعت أبي، قال: سمعت عائشة رضي الله عنها: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم من سفر، وقد سترت بقرام لي على سهوة لي فيها تماثيل، فلما رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم هتكه وقال: «أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله» قالت: فجعلناه وسادة أو وسادتين.
رد المحتار: (مطلب مكروهات الصلاة، 647/1، ط: دار الفکر)
"قال في البحر: وفي الخلاصة: وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى. وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاةً لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اه".
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی