عنوان: سورۃ الملک كى تلاوت کرنے کا وقت (11088-No)

سوال: سورہ ملک رات کو کس وقت پڑھنی چاہیے؟ کیا مغرب یا عشاء کے بعد پڑھ سکتے ہیں؟

جواب: حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروى ہے کہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم جب تک سورۃ الم تنزیل (سورۃ سجدۃ) اور سورۃ الملک کى تلاوت نہ فرما لیتے، سوتے نہیں تھے۔(سنن ترمذى: حدیث: 2892)
تشریح:
شارحین حدیث نے اس حدیث کی تشریح میں دو توجیہات نقل فرمائی ہیں:
1) جب نیند کا وقت ہو جاتا تو آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم سورۃ الملک کی تلاوت سے پہلے نہیں سوتے تھے۔
اس توجیہ کے اعتبار سے سورۃ الملک کی تلاوت کا وقت سونے سے متصل پہلے کا ہوگا، گویا اس میں ایک طرح وقت کی تعیین کی گئی ہے اور عموماً یہ سونا رات کو عشاء کی نماز کے بعد ہی ہوتا ہے۔
2) آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ آپ سورۃ الملک کی تلاوت کیے بغیر نہیں سوتے تھے۔
اس توجیہ کے اعتبار سے سورۃ الملک کی تلاوت کے وقت میں کافی وسعت پیدا ہو جاتی ہے کہ رات کے ابتدائی حصے میں مثلاً: مغرب کے بعد بھی اگر سورۃ الملک کی تلاوت کر لی جائے تو یہ بھی سونے سے پہلے تلاوت کرنے کے زمرے میں داخل ہے۔
ملا علی قاری رحمۃ اللّٰہ علیہ (م 1014 ھ) نے "مرقاۃ شرح مشکوٰۃ" اور علامہ عبد الحق محدث دھلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ (م 1052 ھ) نے "لمعات شرح مشکوٰۃ" میں دوسری توجیہ کو راجح قرار دیا ہے۔
لہذا بہتر تو یہ ہے کہ عشاء کے بعد جب سونے لگیں تو اس وقت سورۃ الملک کی تلاوت کر لی جائے، البتہ اگر کوئى شخص مغرب کے بعد سورۃ الملک کى تلاوت کر لے تو اسے بھى سونے سے پہلے پڑھنے والوں میں شمار کیا جائے گا، اگرچہ یہ تلاوت سوتے وقت نہیں ہو رہى ہے، لیکن سونے سے پہلے ضرور ہو رہى ہے اور حدیث مبارک میں سونے سے پہلے تلاوت کا ذکر ہے، لہذا مغرب کے بعد بھى سورۃ الملک کى تلاوت کرنے والے کو ان شاءاللہ اس سنت پر عمل کرنے کا ثواب ملے گا اور اس سورۃ کى فضیلت کا وہ ضرور مستحق ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذي: (أبواب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب ما جاء في سورة الملك، رقم الحديث: 2892، 17/5، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن جابر: أن النبي صلى الله عليه وسلم ‌كان ‌لا ‌ينام ‌حتى ‌يقرأ: (الم تنزيل)، و(تبارك الذي بيده الملك).

مرقاة المفاتيح: (كتاب فضائل القرآن، الفصل الثاني، رقم الحديث: 2155، 50/5، ط: دار الفكر)
"وعن جابر :أن النبي صلى الله عليه وسلم كان لا ينام حتى يقرأ الم تنزيل...قال الطيبي: حتى غاية لا ينام، ويحتمل أن يكون المعنى: إذا دخل وقت النوم لا ينام حتى يقرأهما، وأن يكون لا ينام مطلقا حتى يقرأهما، والمعنى: لم يكن من عادته النوم قبل القراءة فتقع القراءة قبل دخول وقت النوم، أي وقت كان، ولو قيل: كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرأهما بالليل لم يفد هذه الفائدةاه، والفائدة هي إفادة القبلية، ولا يشك أن الاحتمال الثاني أظهر لعدم احتياجه إلى تقدير يفضي إلى تضييق".

لمعات التنقيح لعبد الحق الدهلوي: (كتاب فضائل القرآن، الفصل الثاني، رقم الحديث: 2155، 566/4، ط: دار النوادر)
"قوله: "‌كان ‌لا ‌ينام ‌حتى ‌يقرأ"،يفيد بظاهره أنه كان يقرؤها وقت النوم من الليل، فلو قرأها أحد في أول الليل لم يكن مقيما للسنة، لكن في هذه الصورة يصدق أنه قرأ قبل النوم وإن لم يكن وقت النوم، فيصدق أنه كان لا ينام حتى يقرؤها، فافهم".

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1004 Sep 21, 2023
surah mulk ki tilawat karne ka waqt

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation of Quranic Ayaat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.