سوال:
میں روزانہ ڈیلی سیل پر 2.5 رقم زکوة کی مد میں علیحدہ کرتا ہوں اور اس رقم کو حقدار تک پہنچانے کی کوشش کرتا ہوں، کیا میرا یہ عمل درست ہے؟ واضح رہے کہ میرے پاس اور نصاب بھی نہیں ہے، لہذا جو میں عمل کرتا ہوں، اگر یہ صیح ہے تو راہنمائی فرمادیں۔ جزاکم اللہ خیرا
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کے پاس بقدر نصاب مال تجارت موجود ہے تو سال گزرنے پر اس کی زکوة ادا کرنا آپ کے ذمہ لازم ہے، تاہم اگر آپ سال گزرنے سے پہلے ہی تھوڑی تھوڑی زکوة ادا کرنا چاہیں تو اس کی بھی اجازت ہے، لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ زکوة سال کے اختتام پر کل مال تجارت کی قیمت فروخت اور اس کی آمدن (اگر موجود ہو) دونوں پر لازم ہوتی ہے، لہذا سال گزرنے پر زکوة کا حساب لگانے کے بعد دوران سال اس کی ادائیگی میں جو کمی رہ گئی ہو، اسے پورا کرنا ضروری ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (293/2، ط: سعید)
(ولو عجل ذو نصاب) زكاته (لسنين أو لنصب صح)؛ لوجود السبب.
(قوله: ولو عجل ذو نصاب) قيد بكونه ذا نصاب؛ لأنه لو ملك أقل منه فعجل خمسة عن مائتين، ثم تم الحول على مائتين لايجوز".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی