سوال:
(۱) بلی کو مسجد کی عمارت میں رکھنے اور اس کے وہاں رہنے کا کیا حکم ہے؟ اسی طرح اگر اسے مسجد میں نہ رکھا جائے گا اور نہ بلی اس میں داخل ہوتو کیا حکم ہے؟ (۲) اسلام میں بلیوں کو پالنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: 1) شرعاً بلی پالنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ استعمال کے برتن وغیرہ کو بلی سے دور رکھنا چاہیے، کیونکہ بلی کا جھوٹا مکروہ ہوتا ہے۔
2) مسجد اللہ تعالیٰ کا گھر ہے، اس لئے مسجد اور اس کی تمام حدود کو پاک اور صاف رکھنا ضروری ہے، جبکہ بلی کے مسجد کى حدود میں ہونے سے ناپاکی اور گندگی گرنے کا خدشہ رہتا ہے، نیز مسجد نماز، ذکر، تلاوتِ قرآن اور دیگر عبادات کے لئے ہوتی ہے، لہٰذا مسجد کی حدود میں بلی کو رکھنا مسجد کے احترام، تقدس اور مقصد کے خلاف ہے۔
اگر بلی پالنا ہی ہو تو اس کے لئے مسجد سے دور کسی جگہ کا انتظام کیا جائے، تاکہ وہ اتفاقا بھی مسجد میں داخل نہ ہو، تاہم اگر بلا ارادہ اتفاقاً بلی مسجد میں آجائے تو اس سے گناہ نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتح الباري لابن حجر: (358/6، ط: دار المعرفة)
وفيه جواز اتخاذ الهرة ورباطها إذا لم يهمل اطعامها وسقيها ويلتحق بذلك غير الهرة مما في معناها.
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح: (456/2، ط: دار الفكر)
وروى أحمد والدارقطني والحاكم «أنه صلى الله تعالى عليه وسلم دعي لدار فأجاب، ولأخرى فلم يجب، فقيل له في ذلك، فقال: (إن في تلك كلبا) فقيل: وفي هذه هرة. فقال: " إن الهرة ليست بنجسة» ". قال العلماء: استحب اتخاذ الهرة وتربيتها ; أخذا من الأحاديث، وأما حديث: " «حب الهرة من الإيمان» " فموضوع على ما قاله جماعة كالصغاني.
الھداية: (26/1، ط: دار إحياء التراث العربي)
وسؤر الهرة طاهر مكروه " وعن أبي يوسف رحمه الله أنه غير مكروه لأن النبي عليه الصلاة والسلام كان يصغي لها الإناء فتشرب منه ثم يتوضأ به ولهما قوله عليه الصلاة والسلام " الهرة سبع " والمراد بيان الحكم دون الخلقة والصورة إلا أنه سقطت النجاسة لعلة الطوف فبقيت الكراهة وما رواه محمول على ما قبل التحريم ثم قيل كراهته لحرمة اللحم وقيل لعدم تحاميها النجاسة وهذا يشير إلى التنزه والأول إلى القرب من التحريم.
الفتاوى الهندية: (321/5، ط: دار الفکر)
ذكر الفقيه ۔رحمه الله تعالى۔ في التنبيه حرمة المسجد خمسة عشر …..و الرابع عشر: أن ينزهه عن النجاسات والصبيان والمجانين.
البحر الرائق: (37/2، ط: دار الکتاب الإسلامي)
المسجد يصان عن القاذورات ولو كانت طاهر.
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص،کراچی