resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مسجد میں سونا اور رات گزارنا (32332-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک شخص اپنے گھر کے باوجود اپنے محلہ کی مسجد میں ہر روز رات کو اعتکاف کر کے مسجد میں ہی سوتا ہے کیونکہ گھر میں سونے سے فجر کی نماز قضا ہوجاتی ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اس شخص کا یہ عمل کیسا ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔

جواب: واضح رہے کہ عام حالات میں مستقلاً مسجد میں رہائش اختیار کرنا اور سونا مکروہ اور احترامِ مسجد کے خلاف ہے، البتہ اگر کوئی ایسی دینی ضرورت ہو جو مسجد میں سوئے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی ہو یا نماز قضاء ہوجانے یا جماعت ترک ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں مسجد میں سونا جائز ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں مذکورہ شخص کے لیے اعتکاف کی نیت سے مسجد میں رات گزارنا تاکہ فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرسکے جائز ہے، بشرطیکہ مسجد کے حقوق و آداب کا پورا خیال رکھا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح البخاري: (‌‌باب نوم الرجال في المسجد، رقم الحدیث: 440، ط: دار طوق النجاة)
أخبرني عبد الله : «أنه كان ينام، وهو شاب أعزب لا أهل له، في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم».

فتح الباري لابن حجر: (1/ 535، ط: السلفية)
قوله: (باب نوم الرجال في المسجد) أي جواز ذلك، وهو قول الجمهور، وروي عن ابن عباس كراهيته إلا لمن يريد الصلاة ، وعن ابن مسعود مطلقا، وعن مالك التفصيل بين من له مسكن فيكره وبين من لا مسكن له فيباح.


فتاوی محمودیه: (232/15، ط: ادارة الفاروق)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Rights & Etiquette of Mosques