عنوان: خاتون کا خوشی اور غم کے مواقع کے علاوہ پڑوسیوں کے گھر نہ جانا(11118-No)

سوال: غمی اور خوشی کے علاوہ ایک عورت اپنے پڑوسیوں سے کتنا میل میلاپ رکھ سکتی ہے؟ کیا نہ ملنے پر اسے گناہ ہوگا؟

جواب: واضح رہے کہ اسلام میں کسی خاص موقع پر پڑوسیوں کے گھر جانے کا حکم نہیں دیا گیا ہے، البتہ پڑوسیوں کی خبر گیری کرنا اور ان کے ساتھ حسن سلوک اور اچھا تعلق رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، حضرت معاویہ بن حیدہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "پڑوسی کے حقوق تم پر یہ ہیں کہ اگر وہ بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت اور خبر گیری کرو اور اگر انتقال کر جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ جاؤ (اور تدفین کے کاموں میں ہاتھ بٹاؤ) اور وہ (اپنی ضرورت کے لئے) قرض مانگے تو (بشرط استطاعت) اس کو قرض دو اور اگر وہ کوئی برا کام کر بیٹھے تو پردہ پوشی کرو اور اگر اسے کوئی نعمت ملے تو اس کو مبارک باد دو اور اگر کوئی مصیبت پہنچے تو تعزیت کرو، اور اپنی عمارت اس کی عمارت سے اس طرح بلند نہ کرو کہ اس کے گھر کی ہوا بند ہو جائے اور (جب تمہارے گھر کوئی اچھا کھانا پکے تو اس کی کوشش کرو کہ) تمہاری ہانڈی کی مہک اس کے لئے (اور اس کے بچوں کے لئے) باعث ایذاء نہ ہو (یعنی اس کا اہتمام کرو کہ ہانڈی کی مہک اس کے گھر تک نہ جائے) الا یہ کہ اس میں سے تھوڑا سا کچھ اس کے گھر بھی بھیج دو (اس صورت میں کھانے کی مہک اس کے گھر تک جانے میں کوئی مضائقہ نہیں) (معارف الحدیث:1439)
مذکورہ حدیث اور اس طرح کی دیگر احادیث میں کسی خاص موقع پر پڑوسیوں کے گھر جانے کا حکم نہیں دیا گیا ہے، البتہ پڑوسیوں کے حقوق کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے، لہٰذا اگر مذکورہ خاتون ان حقوق کو بحسن خوبی ادا کررہی ہے تو محض پڑوسیوں کے گھر نہ جانے سے وہ گناہگار نہیں ہوگی، بشرطیکہ اس نہ جانے میں ناراضگی، حسد، تکبر اور غرور وغیرہ کا عنصر شامل نہ ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

معارف الحدیث: (کتاب المعاملات و المعاشرت، رقم الحدیث: 1439)

عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حَقُّ الْجَارِ إِنْ مَرِضَ عُدْتَهُ، وَإِنْ مَاتَ شَيَّعْتَهُ، وَإِنِ اسْتَقْرَضَكَ أَقْرَضْتَهُ، وَإِنْ أَعْوَزَ سَتَرْتَهُ، وَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ هَنَّأْتَهُ، وَإِنْ أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ عَزَّيْتَهُ، وَلَا تَرْفَعْ بِنَاءَكَ فَوْقَ بِنَائِهِ فَتَسُدَّ عَلَيْهِ الرِّيحَ، وَلَا تُؤْذِهِ بِرِيحِ قِدْرِكَ إِلَّا أَنْ تَغْرِفَ لَهُ مِنْهَا» (رواه الطبرانى فى الكبير)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 229 Oct 02, 2023
khaton ka khoshi aur gham k mawaqe ke alawa padosi ke ghar na jana

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.