عنوان: معوّذتین، اس کے فائدے اور روزانہ پڑھنے کی ترتیب (11125-No)

سوال: مفتی صاحب! معوذتین کیا ہیں؟ اس کے کیا فائدے ہیں؟ نیز روزانہ کب اور کتنی مرتبہ پڑھنی چاہیے؟

جواب: 1) قرآن کریم کی آخری دو سورتیں (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) مُعَو ِّذَتَیْن (واو مشدد کے نیچے زیر ) کہلاتی ہیں، یعنى اللہ کى پناہ میں دینے والى دو سورتیں۔
یہ دونوں سورتیں اس وقت نازل ہوئی تھیں جب ایک منافق یہودى (لبید بن أعصم) اور اس کى بیٹیوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو کیا تھا، جس کے کچھ اثرات آپ پر ظاہر بھی ہوئے تھے اور آپ ﷺ پر مرض کى کیفیت ظاہر ہونے لگى، جس کى تفصیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس طرح بیان فرمائى ہے کہ آپ ﷺ نے کوئى کام نہیں کیا ہوتا تھا، لیکن خیال شریف میں یہ بات آتى تھى کہ یہ کام میں نے کر لیا ہے، حالانکہ آپ نے وہ کام سرانجام نہیں دیا ہوتا تھا، چنانچہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالى سے اس کے لیے دعا فرمائى تو اس کے علاج کے طور پر اللہ تعالى نے یہ دو سورتیں نازل فرمائیں اور آپ کو وحى کے ذریعے سحر کى جگہ بتلائى گئى اور وہاں سے مختلف چیزیں نکلیں اور ایک دانت بھی نکلا جس میں گرہیں لگی ہوئی تھیں، ان دونوں سورتوں میں گیارہ آیتیں ہیں، حضرت جبرائیل علیہ السلام یہ سورتیں پڑھنے لگے اور ایک ایک گرہ کھلتی گئی اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم بالکل شفایاب ہو گئے، ان دونوں سورتوں میں آپ ﷺ کو جادو ٹونے سے حفاظت کے لئے ان الفاظ میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کی تلقین فرمائی گئی ہے۔
فائدہ: جادو کا اثر ہونا شان نبوت کے منافى نہیں ہے، البتہ جادو اتنا اثر نہیں کر سکتا کہ نبوت کى ذمہ داریاں اس سے متأثر ہونے لگیں، چنانچہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کو صرف جسمانى عوارض پیش آئے تھے۔(تلخیص از تفسیر "معارف القرآن" و "ہدایت القرآن")
2) مُعَو ِّذَتَیْن کى اہمیت اور اس کے فوائد درج ذیل ہیں:
حضرت مفتى محمد شفیع عثمانى صاحب نور اللہ مرقدہ اپنى تفسیر "معارف القرآن" جلد 8 ص 845، میں ان سورتوں کى تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں: "حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے ان دونوں سورتوں کی تفسیر یکجا لکھی ہے، اس میں فرمایا ہے کہ ان دونوں سورتوں کے منافع اور برکات اور سب لوگوں کو ان کی حاجت و ضرورت ایسی ہے کہ کوئی انسان ان سے مستغنی نہیں ہو سکتا اور ان دونوں سورتوں کو سحر اور نظر بد اور تمام آفات جسمانی و روحانی کے دور کرنے میں تاثیر عظیم ہے اور حقیقت کو سمجھا جائے تو انسان کو اس کی ضرورت اپنے سانس اور کھانے پینے اور لباس سب چیزوں سے زیادہ ہے"۔
مُعَوِّذَتَیْن کے چند اہم فضائل درج ذیل ہیں:
ان دونوں سورتوں کے متعدد فضائل مستند احادیث سے ثابت ہیں، ان میں چند حسب ذیل ہیں:
1) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتى ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تھے تو اپنے اوپر "مُعَوِّذَات" (سورۃ اخلاص، سورۃ فلق اور سورۃ الناس) کو پڑھ کر دم کیا کرتے تھے، جب آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے مرض وفات میں آپ کى تکلیف بڑھ گئى تو میں یہ سورتیں پڑھ کر آپ کے ہاتھ پر دم کر دیتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام بدن پر ان کو پھیر لیتے تھے اور میں یہ ایسا اس لیے کرتی تھی کہ آپ ﷺ کے مبارک ہاتھوں کا بدل میرے ہاتھ نہ ہو سکتے تھے۔ (صحیح بخارى: حدیث نمبر: 5016)
2) حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تمہیں کچھ خبر بھى ہے کہ آج رات اللہ تعالى نے مجھ پر ایسى آیات نازل فرمائى ہیں کہ ان کى مثل کبھى نہیں دیکھى گئى، وہ ہیں: (قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَقُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ)"۔ (صحیح مسلم: حدیث نمبر: 814)
3) حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابواء اور جحفہ کے درمیان جا رہا تھا، اچانک تیز آندھی اور سخت تاریکى نے ہمیں گھیر لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم "أعوذ برب الفلق"اور "أعوذ برب الناس" کے ذریعے اللہ تعالى کى پناہ مانگنے لگے اور فرمایا: "اے عقبہ تم بھی ان دونوں سورتوں کے ذریعے پناہ مانگو، کسی بھى پناہ حاصل کرنے والے نے کبھى ایسى پناہ حاصل نہیں کی جیسی ان دو سورتوں کے ذریعے پناہ حاصل ہوتى ہے" اور حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی امامت کرواتے ہوئے ان دونوں سورتوں کی تلاوت فرما رہے تھے۔ (سنن ابی داود: حدیث نمبر:1458)
مذکورہ بالا احادیث سے یہ بات ثابت ہوتى ہے کہ "معوذتین" کو پڑھنے سے انسان ہر قسم کی آفات و بلیات، جنات و شیاطین کے شر، حاسدین کے حسد اور نظر بد سے محفوظ رہتا ہے، نیز بیمارى میں ان کے ذریعہ دم کرنا مؤثر ترین طریقہ علاج ہے، اس کے علاوہ بھى ان کے پڑھنے سے گھر، مال و اولاد میں خیر وبرکت حاصل ہوتی ہے۔
مُعَوِّذَتَیْن کو کب اور کتنى مرتبہ پڑھنا چاہیے؟
1) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروى ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا ہر رات کا یہ معمول تھا کہ جب آپ بستر پر تشریف لاتے تو دونوں ہاتھوں کو بند کرتے، پھر ان میں پھونک مار کر دم کرتے تھے، آپ ان دونوں ہاتھوں میں "{قل هو الله أحد}، و {قل أعوذ برب الفلق}، و {قل أعوذ برب الناس} پڑھ کر دم کیا کرتے تھے، پھر آپ صلى اللہ علیہ وسلم ان دونوں ہاتھوں کو پورے جسم پر پھیرتے تھے جہاں تک ہاتھ کى رسائى ہو سکتى ان کو وہاں تک پھیرتے تھے، سر سے ابتدا فرماتے تھے، اپنے سر مبارک پر، پھر چہرہ انور پر اور جسد اطہر کے سامنے کے بدن پر، اس طرح آپ تین مرتبہ یہ عمل فرماتے تھے۔ (صحیح بخارى: حدیث نمبر: 5017)
2) حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ میں ہر نماز کے بعد "معوذتین" پڑھا کروں۔ (سنن ترمذى: حدیث نمبر: 2903)
3) حضرت عبد اللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا: "تم صبح و شام تین تین بار (قل هو الله أحد )اور معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) پڑھا کرو۔ ایسا کرنا تمہارے لیے ہر چیز سے کافی ہو جائے گا"۔ (سنن ترمذى: حدیث نمبر: 3575)
مذکورہ بالا احادیث مبارکہ میں "سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس " کو صبح وشام تین تین مرتبہ اور رات کو سونے سے پہلے تین مرتبہ پڑھنے اور نمازوں کے بعد بھی "معوذتین" پڑھنے کا ذکر موجود ہے، لہذا بہتر یہی ہے کہ صبح کے اوقات میں فجر کے بعد تین تین مرتبہ اور شام کو مغرب کے بعد اور اسى طرح سونے سے پہلے اپنے جسم پر تین مرتبہ پڑھ کر دم کرلیا جائے، ایسا کرنے سے ان شاء اللہ ہر طرح کى ظاہرى اور باطنى آفات و شرور سے حفاظت حاصل ہوگى۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح البخاري: (كتاب الطب، باب السحر، رقم الحديث: 5763، 136/7، ط: دار طوق النجاة)
عن عائشة رضي الله عنها قالت: سحر رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل من بني زريق يقال له لبيد بن الأعصم، حتى كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخيل إليه أنه يفعل الشيء وما فعله، حتى إذا كان ذات يوم أو ذات ليلة وهو عندي، لكنه دعا ودعا ثم قال: "يا عائشة، أشعرت أن الله أفتاني فيما استفتيته فيه أتاني رجلان فقعد أحدهما عند رأسي والآخر عند رجلي، فقال أحدهما لصاحبه: ما وجع الرجل، فقال: مطبوب، قال: من طبه؟ قال: لبيد بن الأعصم، قال: في أي شيء؟ قال: في مشط ومشاطة وجف طلع نخلة ذكر، قال: وأين هو؟ قال: في بئر ذروان"، فأتاها رسول الله صلى الله عليه وسلم في ناس من أصحابه، فجاء، فقال: "يا عائشة كأن ماءها نقاعة الحناء، أو كأن رؤوس نخلها رؤوس الشياطين"، قلت: يا رسول الله، أفلا أستخرجه، قال: "قد عافاني الله، فكرهت أن أثور على الناس فيه شرا"، فأمر بها فدفنت، تابعه أبو أسامة وأبو ضمرة وابن أبي الزناد عن هشام. وقال الليث وابن عيينة عن هشام: في مشط ومشاقة، يقال: المشاطة: ما يخرج من الشعر إذا مشط، والمشاقة من مشاقة الكتان.

صحيح البخاري: (كتاب فضائل القرآن، باب فضل المعوذات، رقم الحديث: 5016، 190/6، ط: دار طوق النجاة)
عن عائشة رضي الله عنها: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اشتكى ‌يقرأ ‌على ‌نفسه بالمعوذات وينفث، فلما اشتد وجعه كنت أقرأ عليه، وأمسح بيده رجاء بركتها.

صحيح البخاري: (كتاب فضائل القرآن، باب فضل المعوذات، 190/6، رقم الحديث: 5017، ط: دار طوق النجاة)
عن عائشة: أن النبي صلى الله عليه وسلم ‌كان ‌إذا ‌أوى ‌إلى ‌فراشه ‌كل ‌ليلة، ‌جمع ‌كفيه ثم نفث فيهما، فقرأ فيهما: {قل هو الله أحد}، و {قل أعوذ برب الفلق}، و {قل أعوذ برب الناس}، ثم يمسح بهما ما استطاع من جسده، يبدأ بهما على رأسه ووجهه، وما أقبل من جسده، يفعل ذلك ثلاث مرات.

صحيح مسلم: (كتاب صلاة المسافرين، باب فضل قراءة المعوذتين، رقم الحديث: 814، 558/1، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن عقبة بن عامرقال:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم :"ألم تر آيات أنزلت الليلة لم ير مثلهن قط؟ قل أعوذ برب الفلق وقل أعوذ برب الناس".

سنن أبي داود: (كتاب الصلاة، تفريع أبواب الوتر، باب في المعوذتين، رقم الحديث: 1458، 353/2، ط: دار المنهاج)
عن عُقبةَ بن عامر قال: بينا أنا أسيرُ معَ رسول الله صلى الله عليه وسلم بين الجُحفَة والأبواء، إذ غَشِيَتْنا رِيح ‌وظُلمة ‌شديدة، فجعل رسولُ الله صلى الله عليه وسلم يتعوذ ب {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} و {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} ويقول: "يا عُقبةُ، تعوذ بهما، فما تَعَوذَ متعوذ بمثلهما" ،قال: وسمعتُه يؤمُّنا بهما في الصلاة.

سنن الترمذي: (أبواب فضائل القرآن، باب ما جاء في المعوذتين، رقم الحديث: 2903، 171/5، ط: دار الغرب الإسلامي)
حدثنا قتيبة قال: حدثنا ابن لهيعة، عن يزيد بن أبي حبيب، عن علي بن رباح، عن عقبة بن عامر، قال: أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أقرأ بالمعوذتين في دبر كل صلاة.
وقال: هذا حديث غريب.

سنن الترمذي: (أبواب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/ باب في انتظار الفرج وغير ذلك، 5/ 535، رقم الحديث (3575)، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن معاذ بن عبد الله بن خبيب، عن أبيه قال: ‌خرجنا ‌في ‌ليلة ‌مطيرة ‌وظلمة ‌شديدة نطلب رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي لنا، قال: فأدركته، فقال: "قل"، فلم أقل شيئا، ثم قال: "قل"، فلم أقل شيئا، قال: "قل"، فقلت: ما أقول؟ قال: "{قل هو الله أحد} والمعوذتين حين تمسي وتصبح ثلاث مرات، تكفيك من كل شيء".
وقال: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه.

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1003 Oct 02, 2023
mauzatain, us k faiday aur rozana parhne ki tarteeb

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.