سوال:
محترم جناب مفتی صاحب! ایک شخص نے بیٹی کی ولادت کے بعد سونے کا زیور اس کے نام سے رکھا تو کیا اس میں سے آدھا زیور چند سال کے بعد دوسری پیدا ہونے والی بیٹی کے نام کرسکتاہے؟ بڑی بیٹی بالغ ہو اور چھوٹی نابالغ ہو تو زکوٰۃ کی ادائیگی کی کیا صورت ہوگی؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر والد نے سونے کا زیور بیٹی کو ہدیہ کردیا تھا تو وہ زیور پہلی بیٹی کی ملکیت ہے، اب والد کے لیے بڑی بیٹی کی رضامندی کے بغیر اس میں دوسری بیٹی کو حصہ دینا جائز نہیں ہوگا، اس صورت میں اس زیور کی زکات ادا کرنا بڑی بیٹی پر واجب ہے بشرطیکہ وہ صاحب نصاب ہو۔
اور اگر والد نے زیور پہلی بیٹی کو ہدیہ نہیں کیا تھا، بلکہ نیت یہ تھی کہ شادی کے وقت اس کے حوالے کروں گا تو اس صورت میں یہ زیور والد ہی کی ملکیت ہے، وہ جیسا چاہے اس میں تصرف کرسکتا ہے، اور جب تک وہ کسی کو مالک نہیں بنادیتا، اس زیور کی زکوٰۃ صاحب نصاب ہونے کی صورت میں والد ہی کے ذمہ واجب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (319/4، ط: مکتبه رشیدیه)
وهبة الاب لطفله تتم بالعقد ولا فرق في ذلك بينما اذا كان في يده او في يد مودعه بخلاف ما اذا كان يد الغاصب او في يد المرتهن او في يد المستاجر حيث لا تجوز الهبة لعدم قبضه وكذا لو وهبته امه وهو في يدها والاب ميت وليس له وصي وكذا كل من يعوله كذافي التبيين وكذا في الكافي.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی