عنوان: کام کاج کے دوران درود شریف پڑھنے کا حکم(11163-No)

سوال: کیا گھریلو کاموں کے دوران بے دیہانی کے ساتھ درود شریف پڑھنے پر ثواب ملے گا؟

جواب: اگر کام کاج ایسا ہے کہ جس کے دوران انسان خاموش رہتا ہے، یعنی اس میں بات چیت کی ضرورت نہیں ہوتی ہے تو ایسے میں بجائے خاموش رہنے کے اگر درود شریف پڑھا جائے تو یقیناً یہ بڑی ہی سعادت اور توفیق الٰہی ہے، لہذا جتنا ممکن ہو سکے کام کاج کے دوران درود شریف پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
احادیث مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بکثرت درود شریف پڑھنے کی ترغیب وارد ہوئی ہے، نیز کثرت کی کوئی متعین تعداد نہیں ہے، بلکہ یہ ہر شخص کے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے محبت وعقیدت پر مبنی ہے کہ وہ جس قدر چاہے درود شریف پڑھے۔ چنانچہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: "اے اللہ کے رسول! میں آپ پر زیادہ درود پڑھتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا خیال ہے کہ میں آپ پر کتنا درود پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنا چاہو۔ میں نے کہا: چوتھا حصہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے، تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا: آدھا حصہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا: دو تہائی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا: میں آپ پر درود ہی پڑھتا رہوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تمھیں تمھاری پریشانی سے بچا لیا جائے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ (سنن ترمذی، حدیث نمبر: 2457)
اس حدیث کے الفاظ "جتنا چاہو" سے واضح طور پر معلوم ہوا کہ درود شریف کی کثرت کی کوئی تعداد شرعاً متعین نہیں ہے، البتہ فقہاء کرام نے سات جگہوں پر دورد شریف پڑھنے کو مکروہ لکھا ہے، لہذا ان کاموں کے دوران درود شریف کو موقوف کر دیا جائے۔
(1) جماع کے وقت (2) قضاء حاجت کے وقت (3) کسی چیز کو فروخت کرتے ہوئے اس کے تعارف کے وقت (4) کوئی ٹھوکر لگنے کے وقت (5) کسی بات پر تعجب کے وقت (6) جانور ذبح کرنے کے وقت (7) چھینک آنے پر۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذي: (رقم الحديث: 2457، ط: مصطفى البابي)
حدثنا هناد قال: حدثنا قبيصة عن سفيان عن عبد الله بن محمد بن عقيل عن الطفيل بن أبي بن كعب عن أبيه قال: كان رسول الله صلي الله عليه وسلم إذا ذهب ثلثا الليل قام فقال: "يا أيها الناس اذكروا الله اذكروا الله جاءت الراجفة تتبعها الرادفة، جاء الموت بما فيه". قال أبي: قلت: يا رسول الله! إني أكثر الصلاة عليك فكم أجعل لك من صلاتي؟ فقال: "ما شئت". قال: قلت: الربع؟ فقال: "ما شئت فإن زدت فهو خير لك". قلت: النصف؟ قال: "ما شئت فإن زدت فهو خير لك". قال: قلت: فالثلثين؟ قال: "ما شئت فإن زدت فهو خير لك"، قلت: أجعل لك صلاتي كلها؟ قال: "إذا تكفي همك، ويغفر لك ذنبك".
قال الترمذي: هذا حديث حسن.

رد المحتار: (518/1)
''تكره الصلاة عليه صلى الله عليه وسلم في سبعة مواضع: الجماع، وحاجة الإنسان، وشهرة المبيع والعثرة، والتعجب، والذبح، والعطاس على خلاف في الثلاثة الأخيرة شرح الدلائل، ونص على الثلاثة عندنا في الشرعة فقال: ولا يذكره عند العطاس، ولا عند ذبح الذبيحة، ولا عند التعجب''.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 522 Oct 10, 2023
kaam kaaj k doran darood sharif parhne ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.