سوال:
جائز اور حلال، ناجائز اور حرام میں کیا فرق ہے؟
جواب: جائز اور حلال، عمل کرنے میں فقہی اعتبار سے ایک ہی ہیں، دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے ، اسی طرح حرام اور ناجائز میں بھی کوئی فرق نہیں ہے، دونوں کا ارتکاب خدا کی نافرمانی اور ناراضگی کا باعث ہے، البتہ بعض علماء نے لکھا ہے کہ حرام میں ناجائز کے مقابلے میں سختی زیادہ ہے، حرام وہ ہے، جس کی حرمت نص قطعی سے ثابت ہو اور ناجائز وہ ہے، جس کی حرمت دلیل ظنی سے ثابت ہو،اس لئے مکروہ تحریمی کو ناجائز کہا جاتا ہے، حرام نہیں کہا جاتا ہے، لہذا ہرحرام کو ناجائز کہا جاسکتا ہے، لیکن ہر ناجائز کو حرام نہیں کہا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ: (207/10، ط: دار السلاسل)
التحريم في اللغة: خلاف التحليل وضده. والحرام: نقيض الحلال۔۔۔أما أصوليو الحنفية فيعرفونه: بأنه طلب الكف عن الفعل بدليل قطعي۔۔۔الكراهة، والكراهية: خطاب الشارع المقتضي الكف عن الفعل اقتضاء غير جازم۔۔۔والتحريم وكراهة التحريم يتشاركان في استحقاق العقاب بترك الكف، ويفترقان في أن التحريم: ما تيقن الكف عنه بدليل قطعي. والمكروه ما ترجح الكف عنه بدليل ظني
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی