سوال:
مفتی صاحب ! جس طرح خوارج کی بہت ساری نشانیاں احادیث مبارکہ میں آئی ہیں، کیا ان میں یہ شامل ہے کہ وہ اپنے ازار کو آدھی پنڈلی تک رکھیں گے؟ مستند حوالے کے ساتھ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ خوارج سے متعلق ازار کو نصف پنڈلی تک رکھنے کی نشانی تلاش بسیار کے باوجود نہیں ملی، البتہ بخاری اور مسلم کی ایک روایت ملتی ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جب ایک موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چار لوگوں میں مال تقسیم فرمایا تو ایک شخص کھڑا ہوا جس نے اعتراض کرتے ہوئے حضور علیہ السلام سے کہا "اللہ سے ڈرو"، اس شخص کی حالت یہ تھی کہ اس کی داڑھی گھنی تھی، سر منڈا ہوا تھا اور ازار پنڈلیوں تک تھی۔ پس اس حدیث کی شرح مرقاۃ میں ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ وہ شخص ذوالخویصرہ التمیمی تھا جس سے بعد میں خوارج کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس حدیث مبارکہ میں اعتراض کرنے والے شخص کی حالت بیان ہوئی ہے کہ اس کی ازار پنڈلیوں تک تھی، البتہ خوارج کی مستقل یہ نشانی کہ ان کی ازار پنڈلیوں تک ہوگی اس حدیث سے سمجھ میں نہیں آتی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری:(کتاب المغازي،حدیث:4351)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ : بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا، قَالَ : فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ ؛ بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ، وَأَقْرَعَ بْنِ حَابِسٍ، وَزَيْدِ الْخَيْلِ، وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ، وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ : كُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلَاءِ. قَالَ : فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : " أَلَا تَأْمَنُونِي، وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَاءِ، يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَاءِ صَبَاحًا وَمَسَاءً ؟ " قَالَ : فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ، مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ ، نَاشِزُ الْجَبْهَةِ ، كَثُّ اللِّحْيَةِ ، مَحْلُوقُ الرَّأْسِ، مُشَمَّرُ الْإِزَارِ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، اتَّقِ اللَّهَ. قَالَ : " وَيْلَكَ، أَوَلَسْتُ أَحَقَّ أَهْلِ الْأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللَّهَ ؟ " الخ
فتح الباري (كتاب المغازي،حدیث:69،68/8،4351،ط: دار المعرفة)
قوله: ( أولست أحق أهل الأرض أن يتقي الله ) وفي رواية سعيد بن مسروق " فقال ومن يطع الله إذا عصيته " وهذا الرجل هو ذو الخويصرة التميمي كما تقدم صريحا في علامات النبوة من وجه آخر عن أبي سعيد الخدري۔
مرقاة المفاتيح :(في المعجزات ،حدیث:33/11،5894،ط: رشیدیه)
ﻭﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺳﻌﻴﺪ اﻟﺨﺪﺭﻱ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ، ﻗﺎﻝ: «ﺑﻴﻨﻤﺎ ﻧﺤﻦ ﻋﻨﺪ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ - ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ - ﻭﻫﻮ ﻳﻘﺴﻢ ﻗﺴﻤﺎ ﺃﺗﺎﻩ ﺫﻭ اﻟﺨﻮﻳﺼﺮﺓ، ﻭﻫﻮ ﺭﺟﻞ ﻣﻦ ﺑﻨﻲ ﺗﻤﻴﻢ، ﻗﺎﻝ: ﻳﺎ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ! اﻋﺪﻝ. ﻗﺎﻝ: (ﻭﻳﻠﻚ ﻓﻤﻦ ﻳﻌﺪﻝ ﺇﺫا ﻟﻢ ﺃﻋﺪﻝ؟)...
(ﺃﺗﺎﻩ ﺫﻭ اﻟﺨﻮﻳﺼﺮﺓ) : ﺗﺼﻐﻴﺮ اﻟﺨﺎﺻﺮﺓ (ﻭﻫﻮ ﺭﺟﻞ ﻣﻦ ﺑﻨﻲ ﺗﻤﻴﻢ) : ﻗﺒﻴﻠﺔ ﻛﺒﻴﺮﺓ ﺷﻬﻴﺮﺓ ﻭﻧﺰﻝ ﻓﻴﻪ ﻗﻮﻟﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ: {ﻭﻣﻨﻬﻢ ﻣﻦ ﻳﻠﻤﺰﻙ ﻓﻲ اﻟﺼﺪﻗﺎﺕ}[ اﻟﺘﻮﺑﺔ: 58]
ﻓﻬﻮ ﻣﻦ اﻟﻤﻨﺎﻓﻘﻴﻦ ﻭﺳﻴﺠﻲء ﺃﻧﻪ ﻣﻦ ﺃﺻﻠﻪ ﻳﺨﺮﺝ اﻟﺨﻮاﺭﺝ.
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی