resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بائیوٹیکنالوجی (Biotechnology) کی تعلیم حاصل کرنے اور اس میں آگے بڑھنے کا حکم (31169-No)

سوال: مفتی صاحب! کیا بائیوٹیکنالوجی فیلڈ صحیح ہے؟ کیا بائیوٹیکنالوجی فیلڈ میں اسلامی طریقے سے آگے بڑھنا درست ہے؟

جواب: بائیو ٹیکنالوجی اصل میں انسانی فائدے کے لیے استعمال کی جانے والی ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو حیاتیاتی زندگی کے جینیاتی نقشے کو بہتر بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔ جینیاتی انجینئیرنگ (genetic engineering) بھی اسی کا ایک ذیلی شعبہ ہے۔ اس ٹیکنالوجی میں کئی امور کو مدّنظر رکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں مثبت اور منفی دونوں طرح کے پہلو پائے جاتے ہیں، لہٰذا اس کو جائز اور مثبت مقاصد کے لیے حاصل کرنا اور اس میں آگے بڑھنا جائز ہے، بلکہ اگر اس فیلڈ میں محنت کرکے اسلام اور مسلمانوں کو فائدہ پہنچایا جائے تو یہ پسندیدہ بھی ہے، لیکن کسی بھی ناجائز مقصد کے لیے اس کو حاصل کرنا یا ناجائز مقصد میں اس کو استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
اس موضوع پر مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو: (کتاب: علم فقہ اور سائننس، تصنیف: مولانا فداء اللہ صاحب حفظہ اللہ،مکتبہ دار العلوم کراچی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الأشباه والنظائر: (23، ط: دار الكتب العلمية)
«‌‌القاعدة الثانية: ‌الأمور ‌بمقاصدها، كما علمت في التروك. وذكر قاضي خان في فتاواه، إن بيع العصير ممن يتخذه خمرا إن قصد به التجارة فلا يحرم وإن قصد به لأجل التخمير حرم وكذا غرس الكرم على هذا (انتهى)»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Miscellaneous