عنوان: جادو اور حسد کے علاج کا مسنون طریقہ، نیز تعویذ جلانا یا دھاگے پر گرہیں لگانے اور کاٹنے کا حکم (11186-No)

سوال: میرے بہنوئی پچھلے چار پانچ سال سے بستر پر ہیں ۔جب انہوں نے گھر بنایا اور ملازمت میں تر قی ہوئی تو اچانک شدید بیمار ہو گئے، اس سے پہلے بالکل صحت مند تھے۔اب واقعہ یہ ہے کہ میں چند ماہ سے ایک خاتون کے پاس قرآن کریم کا ترجمہ و تفسیر اور تجوید پڑھنے جا رہی ہوں ۔ایک دن اچانک ان سے بات چیت کے دوران پتہ چلا کہ وہ جادو ٹونے کا علاج فی سبیل اللہ کرتی ہیں ۔اب میں نے ان کو بہنوئی کے حالات بتائے تو انہوں نے اپنے علم کے مطابق بتایا کہ بہنوئی پر جادو اور حاسدین کی نظر ہے۔میں نے ان سے استدعا کی کہ وہ اپنے علم کے ذریعے علاج کریں، جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ کچھ تعویذ جلانے کو دیں گی اور دھاگوں پر گرہیں باندھ کر دیں گی ۔ان گرہوں کو ایک دو دن بعد کاٹنا ہو گا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اس طریقہ سے علاج کرانا جائز ہے؟ خاتون یہ دعویٰ بھی کرتی ہیں کہ وہ علاج کرنے کے لیے کوئی ناجائز کام نہیں کرتی۔

جواب: دم یا تعویذ سے متعلق بنیادی اصول یہ ہے کہ اس میں جو الفاظ لکھے یا پڑھے جائیں وہ شرکیہ یا غیر شرعی نہ ہوں، نیز ایسے مخفی الفاظ نہ ہوں جن کا مفہوم واضح نہ ہو، لہٰذا کوئی تعویذ جلانا یا دھاگوں کی گرہیں باندھ کر کھولنا ایک عمل ہے، اگر اس عمل میں کوئی شرکیہ یا غیر واضح الفاظ نہیں پڑھ جاتے تو اس عمل کی شریعت میں کوئی ممانعت وارد نہیں ہوئی، اس لیے سوال میں ذکر کردہ عمل کو اوپر ذکر کردہ شرائط کے مطابق مجرب عمل کے طور پر اختیار کیا جاسکتا ہے۔

نیز واضح رہے کہ جادو کے علاج اور خاتمے کے لیے قرآن شریف کی آخری دونوں سورتوں کا کثرت سے ورد اور ان كا دم کرنا چاہیے، ان شاء اللہ افاقہ ہوگا، ان دونوں سورتوں سے متعلق حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب حفظہم اللہ تعالیٰ اپنے "آسان ترجمہ قرآن" میں لکھتے ہیں: "قرآن کریم کی یہ آخری دوسورتیں معوذتین کہلاتی ہیں، یہ دونوں سورتیں اس وقت نازل ہوئی تھیں جب کچھ یہودیوں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جادو کرنے کی کوشش کی تھی، اور اس کے کچھ اثرات آپ پر ظاہر بھی ہوئے تھے، ان سورتوں میں آپ کو جادو ٹونے سے حفاظت کے لیے ان الفاظ میں اللہ تعالیٰ کی پناہ ما نگنے کی تلقین فرمائی گئی ہے، اور کئی احادیث سے ثابت ہے کہ ان سورتوں کی تلاوت اور ان سے دم کرنا جادو کے اثرات دور کرنے کے لیے بہترین عمل ہے اور حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو سونے سے پہلے ان سورتوں کی تلاوت کرکے اپنے مبارک ہاتھوں پر دم کرتے اور پھر ان ہاتھوں کو پورے جسم پر پھیر لیتے تھے"۔
یہ دونوں سورتیں بمع ترجمہ درج ذیل ہیں:
سورة الفلق
بسم الله الرحمن الرحيم
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ (1) مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ (2) وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ (3) وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ (4) وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ (5) (القرآن الكريم: سورة الفلق)
ترجمہ: کہو کہ : میں صبح کے مالک کی پناہ مانگتا ہوں۔ ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے۔ اور اندھیری رات کے شر سے جب وہ پھیل جائے۔ اور ان جانوں کے شر سے جو (گنڈے کی) گرہوں میں پھونک مارتی ہیں۔ اور ان جانوں کے شر سے جو (گنڈے کی) گرہوں میں پھونک مارتی ہیں۔
سورة الناس
بسم الله الرحمن الرحيم
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ (1) مَلِكِ النَّاسِ (2) إِلَهِ النَّاسِ (3) مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ (4) الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ (5) مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ (6)
ترجمہ: کہو کہ: میں پناہ مانگتا ہوں سب لوگوں کے پروردگار کی۔ سب لوگوں کے بادشاہ کی۔ سب لوگوں کے معبود کی۔ اس وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو پیچھے کو چھپ جاتا ہے۔ جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ چاہے وہ جنات میں سے ہو، یا انسانوں میں سے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکريم: (يونس، الایة: 57)
يَاأَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُمْ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ o

صحيح البخاري: (رقم الحديث: 5748)
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله الأويسي، حدثنا سليمان، عن يونس، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، رضي الله عنها قالت: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أوى إلى فراشه، نفث في كفيه بقل هو الله أحد وبالمعوذتين جميعا، ثم يمسح بهما وجهه، وما بلغت يداه من جسده» قالت عائشة: «فلما اشتكى كان يأمرني أن أفعل ذلك به»

شرح مشكل الآثار: (رقم الحديث: 5935، ط: مؤسسة الرسالة العالمية)
وحدثنا فهد، حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن يزيد بن حيان، عن زيد بن أرقم، قال: سحر النبي صلى الله عليه وسلم رجل من اليهود، فاشتكى، فأتاه جبريل صلوات الله عليه بالمعوذتين، وقال: إن رجلا من اليهود سحرك، والسحر في بئر فلان، فأرسل عليا رضي الله عنه، فجاء به، فأمره أن يحل العقد، ويقرأ آية، فجعل يقرأ ويحل، حتى قام النبي صلى الله عليه وسلم كأنما أنشط من عقال، فما ذكر النبي صلى الله عليه وسلم لذلك اليهودي شيئا مما صنع، ولا رآه في وجهه".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 487 Oct 12, 2023
jadu or hasad k ilaj k masnoon tariqa,naiz taweez jalana ya dhage per lagane or katney ka hukum.

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.