عنوان: بڑی عمر کی خاتون کا بال جھڑنے کی وجہ سے بال کٹوانا، نیز کفن میں عورت کے بالوں کے دو حصے بناکر سینہ پر ڈالنے کا حکم (11195-No)

سوال: السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ ساٹھ ستر سال کی عمر میں بال کافی جھڑ جانے کی وجہ سے بال کم ہو گئے ہوں ‏جس کی وجہ سے نہ چوٹی بن سکتی ہے اور نہ ہی جوڑا بن سکتا ہے تو کیا ایسی صورت میں خواتین بال کٹوا کر چھوٹے کر سکتی ہیں؟ اس لئے کہ کہتے ہیں کہ عورت کو ‏مرنے کے بعد کفن دے کر بالوں کو دو حصوں میں تقسیم کر کے سامنے کی طرف ڈالنا ضروری ہوتا ہے۔ یہ سنا ہے تو اس ‏صورت میں کٹوانے سے یہ ممکن نہیں ہوتا یہ گناہ تو نہیں وضاحت کردیں۔ جزاک اللہ خیرا

جواب: واضح رہے کہ عورت کے بالوں کے دو حصے بنا کر سینہ پر ڈالنا اس کے کفن کے واجبات میں سے نہیں ہے، بلکہ مستحبات میں سے ہے، یعنی اگر ایسا کیا جائے تو اچھا ہے اور باعث ثواب ہے، البتہ ایسا کرنا لازم اور ضروری نہیں ہے، لہذا اگر کسی عورت کے بال اتنے چھوٹے ہوں کہ وہ سینہ تک نہ پہنچ سکیں تو انہیں جتنا ہوسکے، سامنے کی طرف موڑ دیا جائے، اس سے مستحب حکم پر عمل ہوجائے گا اور کوئی گناہ نہیں ہوگا، تاہم یہ بات یاد رہے کہ کسی عذر کی بنیاد پر عورت کے لیے اپنے بال کاٹنے کی گنجائش ہے، بلا عذر بال کاٹنا ناجائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (407/6، ط: دار الفكر)‏
قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت زاد في البزازية وإن بإذن الزوج لأنه لا طاعة ‏لمخلوق في معصية الخالق، ولذا يحرم على الرجل قطع لحيته، والمعنى المؤثر التشبه ‏بالرجال اه.‏
‏(قوله والمعنى المؤثر) أي العلة المؤثرة في إثمها التشبه بالرجال فإنه لا يجوز ‏كالتشبه بالنساء حتى قال في المجتبى رامزا: يكره غزل الرجل على هيئة غزل ‏النساء‎.‎

غمز عيون البصائر في شرح الأشباه والنظائر: (381/3، ط: دار الكتب العلمية)‏
قوله: وتمنع من حلق رأسها. أي حلق شعر رأسها. أقول ذكر العلامي في ‏كراهته أن لا بأس للمرأة أن تحلق رأسها لعذر: مرض ووجع وبغير عذر لا ‏يجوز.(انتهى)‏
‏ والمراد بلا بأس هنا الإباحة لا ما ترك فعله أولى، والظاهر أن المراد بحلق شعر ‏رأسها إزالته سواء كان بحلق أو قص أو نتف أو نورة. فليحرر، والمراد بعدم ‏الجواز كراهية التحريم لما في مفتاح السعادة، ولو حلقت فإن فعلت ذلك تشبها ‏بالرجال فهو مكروه لأنها ملعونة.‏

الفتاوى البزازية: (کتاب الحظر والإباحة، 26/2)‏
ولو قطعت شعر نفسها عليها الاستغفار‎.‎

الاختيار لتعليل المختار: (93/1، ط: دار الكتب العلمية)‏
‏(فإن اقتصروا على ثوبين وخمار جاز) وهو كفن الكفاية؛ لأنه أدنى ما تستر به ‏حال الحياة، ويكره أقل من ذلك. وعن أبي يوسف يكفيها إزار ولفافة لحصول ‏الستر بهما.‏
قال: (ويجعل شعرها ضفيرتين على صدرها فوق القميص تحت اللفافة) من ‏الجانبين لأن في حال الحياة يجعل وراء ظهرها للزينة، وبعد الموت ربما انتشر ‏الكفن فيجعل على صدرها لذلك‎.‎

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالافتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 383 Oct 17, 2023
bari umar ki khaton ka baal jharne ki waja se baal katwana, neiz kafan mein aurat k baloo k 2 haisay banakar sena per dalney ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.