سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص فوت ہوا اس کے ورثاء میں تین بیویاں، چھ بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ میراث تین کروڑ روپے ہیں، وہ ان ورثاء میں کس حساب سے تقسیم ہوں گے؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل رقم کو ایک سو بیانوے(192) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے ہر ایک بیوی کو آٹھ (8)، چھ بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو اکیس (21) اور بیٹے کو بیالیس (42) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے تین کروڑ (30000000) میں سے ہر ایک بیوی کو بارہ لاکھ پچاس ہزار (1250000) روپے، چھ بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو بتیس لاکھ اکیاسی ہزار دو سو پچاس (3281250) روپے اور بیٹے کو پینسٹھ لاکھ باسٹھ ہزار پانچ سو (6562500) روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی