سوال:
السلام علیکم! مفتی صاحب! پوچھنا یہ ہے کہ ایک ایسی ویب سائٹ ہے جو بغیر کسی ڈپازٹ اور بغیر کسی چارجز کے روزانہ 5 ملٹی نیشنل اشتہاری ویڈیوز فراہم کرتی ہے۔ ہر ویڈیو 30 سے 40 سیکنڈ طویل ہے، اور ویب سائٹ ہمیں کچھ ڈالر ادا کرتی ہے۔ ایک خاص رقم کے بعد ہم اسے اپنے بینک اکاؤنٹ میں نکال لیں گے تو کیا اس طرح کمائی کرنا جائز ہے؟
جواب: جائز اشتہارات دیکھنے کے عوض حاصل ہونے والی کمائی جائز ہے٬ بشرطیکہ اس میں کوئی اور شرعی خرابی نہ پائی جائے۔
لیکن ناجائز امور جیسے خواتین کی تصاویر٬ ویڈیوز یا میوزک وغیرہ پر مشتمل اشتہارات اور ناجائز کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے اشتہارات دیکھ کر کمائی حاصل کرنا جائز نہیں ہے٬ نیز مروّجہ اشتہارات میں عموماً اس کا لحاظ نہیں رکھا جاتا٬ بلکہ ناجائز اشتہارات بکثرت چلائے جاتے ہیں٬ اس لئے حتی الامکان اشتہارات والی آمدن کو ذریعہ معاش بنانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الموسوعة الفقهية الكويتية: (290/1)
الإجارة على المنافع المحرمة كالزنى والنوح والغناء والملاهي محرمة، وعقدها باطل لا يستحق به أجرة . ولا يجوز استئجار كاتب ليكتب له غناءً ونوحاً ؛ لأنه انتفاع بمحرم ... ولا يجوز الاستئجار على حمل الخمر لمن يشربها ، ولا على حمل الخنزير
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص،کراچی