سوال:
مفتی صاحب! دراز (DARAZ) کی سیل لگ رہی ہے۔ اس میں ایک سیل یہ ہے کہ ایک Box ہے جو کہ 99 روپے کا ہوتا ہے۔ اب اس کے اندر کیا نکلے گا یہ نصیب کی بات ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی بڑی چیز نکل جائے یا کچھ بھی تو کیا یہ سوچ کر کہ کوئی بڑی چیز نکل جائے گی اس کو خریدنا جائز ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں خرید فروخت کا اصل معاملہ اس ڈبے (Box) پر ہوتا ہے، اس ڈبے کے اندر سے جو کچھ نکلے، اس کے بارے میں کوئی جھگڑا، نزاع یا claim نہیں ہوتا، اس لیے ایسے ڈبے (Box) کی خرید و فروخت شرعا درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فقه البیوع: (372/1، ط: مکتبة معارف القرآن)
فلو باعه جمیع ما فی ھذه القریة أو ھذه الدار والمشتري لا یعلم ما فیها، لایصح لفحش الجهالة۔ أما لو باعه جمیع ما فی هذا البیت أو الصندوق أو الجوالق فانه یصح، لان الجھالة یسیرة.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی