سوال:
جو بیوہ عورت دوسری شادی نہیں کریگی، وہ حضور کے ساتھ جنت میں جائیگی، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اور آج کے زمانہ کے اعتبار سے کیا حکم ہے؟
جواب: عن عوف بن مالك الاشجعي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "انا وامراة سفعاء الخدين كهاتين يوم القيامة، واوما يزيد بالوسطى والسبابة، امراة آمت من زوجها ذات منصب وجمال حبست نفسها على يتاماها حتى بانوا او ماتوا".
(سنن ابي داود، باب فِي فَضْلِ مَنْ عَالَ يَتَامَى، حدیث نمبر 5149)
ترجمہ :
عوف بن مالک اشجعی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اور وہ بیوہ عورت، جس کے رخسار سیاہ پڑھ گئے ہوں، دونوں قیامت کے دن اس طرح ہوں گے“ روای حدیث، یزیدبن زریع نے شہادت کی اور بیچ کی انگلی کی طرف اشارہ کیا( کہ جس طرح یہ دونوں انگلیاں ایک دوسرے کے قریب ہیں)”اور (سیاہ رخساروں والی عورت کی تشریح کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے مراد) وہ عورت، جو اپنے شوہر کے مرجانے کی وجہ سے بیوہ ہوگئی ہو اور وہ حسین و جمیل اور صاحب جاہ و عزت ہونے کے باوجود محض اپنے یتیم بچوں کی پرورش اور ان کی بھلائی کی خاطر دوسری شادی نہ کرے یہاں تک کہ وہ بچے بڑے ہو جائیں یا وفات پاجائیں“۔
واضح رہے کہ یہ فضیلت اس وقت ہے، جب فتنے میں مبتلاء ہونے کا اندیشہ نہ ہو یا نکاح اور بچوں کی پرورش کے اسباب میسر نہ ہوں اور اگر فتنے میں مبتلاء ہونے کا اندیشہ ہو یا نکاح اور بچوں کی پرورش کے اسباب میسر ہوں تو دوسرا نکاح کرنا خاص طور پر اس فتنے کے زمانے میں ہر لحاظ سے بہتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی