سوال:
مفتی صاحب ! ایک وہ شخص ہے، جس کو الله نے مال دیا اور اس نے وہ مال الله کی راہ میں خرچ کیا اور ایک وہ شخص ہے، جس نے الله کا دیا ہوا علم حاصل کیا اور وہ یہ علم دنیا میں بانٹتا رہا، دونوں میں الله کی نظر میں کون بہتر ہے؟
جواب: رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ حسد صرف دو باتوں میں جائز ہے، ایک تو اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے دولت دی ہو اور وہ اس دولت کو راہ حق میں خرچ کرنے پر مسلط رہتا ہے اور ایک اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے حکمت (کی دولت) سے نوازا ہو اور وہ اس کے ذریعہ سے فیصلہ کرتا ہو اور(لوگوں کو) اس حکمت کی تعلیم دیتا ہو۔
اس حدیث میں صاحب علم اور صاحب مال دونوں کا ذکر ہے، لیکن جب ان دونوں میں تقابل کیا جائے تو بہر حال صاحب علم بہتر ہے۔ ارشاد ربانی ہے:قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ(سورة زمر: 9)
ترجمہ:کہو کہ : کیا وہ جو جانتے ہیں اور جو نہیں جانتے سب برابر ہیں ؟ (بے شک) نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں، جو عقل والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (كتاب العلم، بَابُ الاِغْتِبَاطِ فِي الْعِلْمِ وَالْحِكْمَةِ،رقم الحدیث: 73)
قال النبي صلى الله عليه وسلم : " لا حسد إلا في اثنتين ، رجل آتاه الله مالا فسلط على هلكته في الحق ، ورجل آتاه الله الحكمة فهو يقضي بها ويعلمها"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی