سوال:
مفتی صاحب! سوال یہ ہے کہ ایک مرتبہ میں نے کسی بات پر دل ہی دل میں قسم کھا لی تھی، کہ فلاں کام نہیں کروں گا، لیکن بعد میں وہ کام کر لیا تھا، کیا اس صورت میں مجھ پر کفارہ واجب ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ قسم منعقد ہونے کے لیے زبان سے قسم کے کلمات ادا کرنا ضروری ہے، دل ہی دل میں قسم کھانے سے قسم منعقد نہیں ہوتی ہے، اور نہ ہی اس کے توڑنے سے کفارہ واجب ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوٰۃ المصابیح: (باب الوسوسة، الفصل الاول، ص: 18)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: " «إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي مَا وَسْوَسَتْ بِهِ صُدُورُهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ، أَوْ تَتَكَلَّمْ» " مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
الدر المختار: (704/3، ط: دار الفکر)
وَرُكْنُهَا اللَّفْظُ الْمُسْتَعْمَلُ فِيهَا
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی