سوال:
آج کل بسا اوقات رکشے والے میٹر کے بتائے ہوئے کرایہ سے زیادہ کرایہ وصول کرتے ہیں، کیا ایسا کرنا ان کے لئے جائز ہے؟
جواب: رکشے والے کا میٹر سے زیادہ کرایہ وصول کرنے کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں، ایک صورت یہ ہے کہ رکشہ والا پہلے سے یہ کہہ دے کہ میں اتنا کرایہ میٹر سے زیادہ لوں گا، اور سوار ہونے والا شخص قبول کرلے، اس صورت میں رکشہ والے کے لیے میٹر سے زیادہ مقرر کردہ کرایہ وصول کرنا جائز ہے۔
دوسری صورت یہ ہے کہ میٹر کے مطابق کرایہ دینا طے ہوا، لیکن وہ منزل مقصود تک پہنچانے کے بعد میٹر سے زیادہ کرایہ کا مطالبہ کرے، اس صورت میں رکشہ والے کے لئے میٹر سے زیادہ کرایہ کا مطالبہ جائز نہیں ہے، کیونکہ اس صورت میں کرایہ کا دارومدار صرف میٹر پر تھا، اسی کے مطابق کرایہ دیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایۃ: (کتاب الاجارة، 291/3)
(وَلَا تَصِحُّ حَتَّى تَكُونَ الْمَنَافِعُ مَعْلُومَةً، وَالْأُجْرَةُ مَعْلُومَةً) لِمَا رَوَيْنَا، وَلِأَنَّ الْجَهَالَةَ فِي الْمَعْقُودِ عَلَيْهِ وَبَدَلِهِ تُفْضِي إلَى الْمُنَازَعَةِ كَجَهَالَةِ الثَّمَنِ وَالْمُثَمَّنِ فِي الْبَيْعِ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی