سوال:
اس حدیث کی تحقیق مطلوب ہے کہ"مجھے جہنم دکھلائی گئی، اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں، جو کفر کیا کرتی تھیں"الخ
جواب: جی ہاں ! مذکور حدیث درست ہے اور صحیح بخاری میں روایت کی گئی ہے۔
حدیث کے الفاظ اور ترجمہ حسب ذیل ہے:
" عَنْ عَبْد ِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ..... قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم :
(أُرِيتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ مَنْظَرًا كَالْيَوْمِ قَطُّ أَفْظَعَ وَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ قَالُوا: بِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ : بِكُفْرِهِنَّ قِيلَ : يَكْفُرْنَ بِاللَّهِ ، قَالَ: يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَيَكْفُرْنَ الإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ كُلَّهُ ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ) ".
( صحیح البخاري : ابواب الکسوف / باب صلاۃ الکسوف ، رقم الحدیث : ١۰۵٢ )
ترجمہ :
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی الله عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے جہنم دکھائی گئی، میں نے آج جو ہیبت ناک منظر دیکھا، ایسا کبھی نہیں دیکھا ۔
اور میں نے جہنم میں زیادہ تر عورتوں کو دیکھا۔
صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے عرض کیا :
اے اللہ کے رسول کس وجہ سے ( یہ عورتیں جہنم میں زیادہ تعداد میں ہیں)؟
آپ صلی الله عليہ وسلم نے فرمایا: اپنی ناشکری کی وجہ سے ۔
عرض کیا گیا : کیا یہ اللہ تعالیٰ کی ناشکری کرتی ہیں ؟
آپ صلی الله عليہ وسلم نے فرمایا : یہ اپنے خاوند کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان فراموشی بھی کرتی ہیں، اگر تم نے ان عورتوں میں سے کسی ایک کے ساتھ زمانہ بھر احسان کا معاملہ کیا، پھر وہ تم سے کوئی ناگوار بات دیکھے تو، تم سے کہے گی : میں نے تو تم سے کبھی خیر دیکھی ہی نہیں۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی