resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: دعائے انس" رضی اللہ عنہ کی تحقیق(1171-No)

سوال: کیا دعائے انس پڑھنا مسنون ہے اور حدیث میں کس درجہ کی ہے؟

جواب: حضرت انس رضی اللہ عنہ جناب رسول اللہﷺ کے مشہور صحابی ہیں، ان کی دعا کا واقعہ کتب احادیث و تاریخ میں مختلف انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
علامہ ابن عساکر  رحمہ اللہ نے تاریخ دمشق:( ج، 52 ص 259 ط، دارالفکر، بیروت ) میں روایت کیا ہے کہ ایک دن حضرت انس رضی اللہ عنہ حجاج بن یوسف ثقفی کے پاس بیٹھے تھے۔ حجاج نے حکم دیا کہ ان کو مختلف قسم کے چار سو گھوڑوں کا معائنہ کرایا جائے۔ حکم کی تعمیل کی گئی، حجاج نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہا: فرمائیے ! اپنے آقا یعنی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی اس قسم کے گھوڑے اور ناز و نعمت کا سامان کبھی آپ نے دیکھا؟ فرمایا: بخدا ! یقینا میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بدرجہا بہتر چیزیں دیکھیں اور میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جن گھوڑوں کی لوگ پروَرِش کرتے ہیں، ان کی تین قسمیں ہیں، ایک شخص گھوڑا اس نیت سے پالتا ہے کہ حق تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے گا اور دادِ شجاعت دے گا۔ اس گھوڑے کا پیشاب، لید، گوشت پوست اور خون قیامت کے دن تمام اس کے ترازوئے عمل میں ہوگا۔ اور دُوسرا شخص گھوڑا اس نیت سے پالتا ہے کہ ضرورت کے وقت سواری کیا کرے اور پیدل چلنے کی زحمت سے بچے (یہ نہ ثواب کا مستحق ہے اور نہ عذاب کا)۔ اور تیسرا وہ شخص ہے جو گھوڑے کی پروَرِش نام اور شہرت کے لئے کرتا ہے، تاکہ لوگ دیکھا کریں کہ فلاں شخص کے پاس اتنے اور ایسے ایسے عمدہ گھوڑے ہیں، اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ اور حجاج! تیرے گھوڑے اسی قسم میں داخل ہیں۔ حجاج یہ بات سن کر بھڑک اُٹھا اور اس کے غصے کی بھٹی تیز ہوگئی اور کہنے لگا: اے انس! جو خدمت تم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کی ہے اگر اس کا لحاظ نہ ہوتا، نیز امیرالموٴمنین عبدالملک بن مروان نے جو خط مجھے تمہاری سفارش اور رعایت کے باب میں لکھا ہے، اس کی پاسداری نہ ہوتی تو نہیں معلوم کہ آج میں تمہارے ساتھ کیا کر گزرتا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خدا کی قسم! تو میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور نہ تجھ میں اتنی ہمت ہے کہ تو مجھے نظرِ بد سے دیکھ سکے۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے چند کلمات سن رکھے ہیں، میں ہمیشہ ان ہی کلمات کی پناہ میں رہتا ہوں اور ان کلمات کی برکت سے مجھے نہ کسی سلطان کی سطوت سے خوف ہے، نہ کسی شیطان کے شر سے اندیشہ ہے۔ حجاج اس کلام کی ہیبت سے بے خود اور مبہوت ہوگیا۔ تھوڑی دیر بعد سر اُٹھایا اور (نہایت لجاجت سے) کہا: اے ابو حمزہ! وہ کلمات مجھے بھی سکھادیجئے! فرمایا: تجھے ہرگز نہ سکھاوٴں گا، بخدا! تو اس کا اہل نہیں۔  پھر جب حضرت انس رضی اللہ عنہ کے وصال کا وقت آیا، آبان جو آپ رضی الله عنہ کے خادم تھے، حاضر ہوئے اور آواز دی، حضرت رضی الله عنہ نے فرمایا: کیا چاہتے ہو؟ عرض کیا: وہی کلمات سیکھنا چاہتا ہوں جو حجاج نے آپ رضی الله عنه سے چاہے تھے مگر آپ رضی الله عنه نے اس کو سکھائے نہیں۔ فرمایا: ہاں! تجھے سکھاتا ہوں، تو ان کا اہل ہے۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دس برس خدمت کی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال اس حالت میں ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے راضی تھے، اسی طرح تو نے بھی میری خدمت دس سال تک کی اور میں دُنیا سے اس حالت میں رُخصت ہوتا ہوں کہ میں تجھ سے راضی ہوں۔ صبح و شام یہ کلمات پڑھا کرو، حق سبحانہ وتعالیٰ تمام آفات سے محفوظ رکھیں گے۔
دعاء کے الفاظ:
دعاء کے الفاظ بھی مختلف روایات میں کمی بیشی کے ساتھ اس طرح ہیں:
بِسْمِ اللهِ عَلٰی نَفْسِیْ وَدِیْنِیْ، بِسْمِ اللهِ عَلٰی اَھْلِیْ وَمَالِیْ وَوَلَدِیْ، بِسْمِ اللهِ عَلٰی مَا اَعْطَانِیَ اللهُ، اَللهُ رَبِّیْ لَا اُشْرِکُ بِہ شَیْئًا۔ اَللهُ اَکْبَرُ، اَللهُ اَکْبَرُ، اَللهُ اَکْبَرُ وَاَعَزُّ وَاَجَلُّ وَاَعْظَمُ مِمَّا اَخَافُ وَاَحْذَرُ عَزَّ جَارُکَ وَجَلَّ ثَنَاوٴُکَ وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ شَیْطَانٍ مَّرِیْدٍ، وَّمِنْ شَرِّ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ، فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللهُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اِنَّ وَلِیَّ اللهُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْکِتٰبَ وَھُوَ یَتَوَلَّی الصّٰلِحِیْنَ۔”
دعاء انس کی اسنادی حیثیت:
دعاء انس کا واقعہ پانچ اسناد سے مختلف کتب میں نقل کیا گیا ہے، اگرچہ ان اسناد میں ضعف پایا جاتا ہے، لیکن تعدد طرق سے اس ضعف کی تلافی ہوجاتی ہے اور یہ" حسن " کے درجہ میں ہوجاتی ہے، جو کہ قابل حجت ہوتی ہے۔
خلاصہ کلام:
"دعاء انس" کا پڑھنا درست ہے، اس میں ایسے کوئی الفاظ نہیں ہیں، جو شرعاً ثابت نہ ہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تاریخ دمشق: (259/52، ط: دار الفکر)

حدثنا نافع أبو موسى عن أبان بن أبي عياش قال لما بنى الحجاج واسطا ووضع الحرب أوزارها كتب إلى أنس بن مالك فشخص وشخصنا معه فانتهينا إليه والناس معه حيث يسمعون الصوت فنادى الحاجب أنس بن مالك قال فدنا حتى صار معه على فراشه قال أبان وقمت حيث أسمع الكلام قال فدعا بالخيل على أنسابها القرح والثني والربع والجذع عليها الغلمان عليهم ثياب الحرير مختلفة ألوانها ثم قال أيها الشيخ ارفع رأسك انظر ماذا أعطينا بعد نبينا (صلى الله عليه وسلم) هل رأيت مع محمد (صلى الله عليه وسلم) نحو هذه الخيل قال قال أنس وما هذه الخيل رأيت مع محمد (صلى الله عليه وسلم) خيلا غدوها ورواحها في سبيل الله إنما هذه الخيل ثلاثة فما كان منها في سبيل الله ففيها من الأجر كذا وكذا حتى أرواثها في موازين أهلها وما كان للعجلة فهي في سبيل الله وشرها وأخبثها ما كان للفخر ولكذا ولكذا قال قال الحجاج لقد عبت فما تركت شيئا ولولا خدمتك لرسول الله (صلى الله عليه وسلم) وكتاب أمير المؤمنين فيك كان لي ولك شأن قال قال أنس أيهات أيهات إني لما غلظت أرنبتي وأنكر رسول الله (صلى الله عليه وسلم) صوتي علمني كلمات لم يضرني معهن عتو جبار ولا عنوته مع تيسير الحوائج ولقائي المؤمنين بالمحبة قال فلما سمع ذلك الحجاج قال يا عماه لو علمتنيهن قال لست لذاك بأهل قال فلما رأى أنه لا يظفر بالكلمات دس إليه ابنيه محمدا وأبان ومعهما مائتا ألف درهم وقال لهما ألطفا الشيخ عسى أن تظفرا بالكلمات وإن أنفذتما فاستمدا قال قال أبان فمات وماتا قبل أن يظفروا بالكلمات قال فلما كان قبل ان يهلك بثلاث قال يا أحيم عبد القيس خدمتنا فاحسنت خدمتنا رأيناك أو رأيتك حريصا على طلب العلم دونك هذه الكلمات ولا تضع السلعة إلا في موضعها قال فذكر أبان ما أعطاه الله مما أعطى أنسا مع ذهاب ما أذهبه الله عني مما كنت أجد الله أكبر الله أكبر الله أكبر بسم الله على نفسي وديني بسم الله على أهلي ومالي بسم الله على كل شئ أعطاني بسم الله خير الأسماء بسم الله رب الأرض ورب السماء بسم الله الذي لا يضر مع اسمه داء بسم الله افتتحت وعلى الله توكلت الله الله ربي لا أشرك به أحدا أسألك اللهم بخيرك من خيرك الذي لا يعطيه غيرك عز جارك۔۔الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Dua Anas Raziallah tala anhu ki tahqiq , Research on "Dua Anas"

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees