عنوان: کیا قلم کے ذریعے سنت کا دفاع کرنا جہاد بالقلم میں شمار ھوگا؟ (1173-No)

سوال: حضرت گزارش یہ ہے کہ ہَم سب کو معلوم ہے کہ موجودہ دور میں مذہبی طبقہ مظلوم ھے اور ہمیشہ آزاد خیال طبقہ شریعت کا مذاق اڑاتے ھیں، اکثر وہ الفاظ بولے جاتے ہیں ( داڑھی اسلام میں ہے، اسلام داڑھی میں نہیں، کیا اس حالت میں سنت کا دفاع کرنا ایمان کا تقاضہ نہیں اور کیا جہاد بالقلم نہیں کھلائے گا ؟ کیونکہ جہاد بالقلم کرنے سے ہمارے کچھ بھائیوں کو تکلیف ہوتی ہے، برائے مہربانی رہنمائی فرمادیں۔

جواب: رسول اللہﷺ کے لائے ہوئے دین کی حفاظت، اشاعت اور اس کے زندہ کرنے اور باقی رکھنے کی کوشش کرنا اور اس میں اپنی استطاعت کے مطابق مرمٹنا یعنی بھرپور کوشش کرنا، یہ اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا ہے، کیونکہ جہاد کی اصل حقیقت یہی ہے کہ اعلائے کلمۃ اللہ یعنی اللہ کے دین کو بلند کرنے کے لئے کوشش کرنا۔
پھر اس جہاد کی مختلف قسمیں ہیں: جہاد بالسیف، جہاد بالمال، جہاد باللسان، جہاد بالقلم وغیرہ یعنی قلم اور زبان کے ذریعہ حق کی اشاعت کرنا، اس کے لئے مال خرچ کرنا، یہ سب بھی جہاد کے دائرہ میں آتے ہیں، ہر شخص کو اپنی علمی و عملی صلاحیت اور لیاقت واستطاعت کے مطابق دین کو زندہ رکھنے اور جہاد کرنے کی کوشش کرنا چاہئے، لھذا "داڑھی" سنتِ رسولؐ کے دفاع کے لیے قلم سے لکھنا، جہاد بالقلم میں شمار ھوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تفسیر القرطبی: (364/13، ط: دار الکتب المصریۃ)

والذين جاهدوا فينا لنهدينهم سبلنا وإن الله لمع المحسنين (٦٩)
قوله تعالى: (والذين جاهدوا فينا) أي جاهدوا الكفار فينا. أي في طلب مرضاتنا۔۔۔وقال أبو سليمان الداراني: ليس الجهاد في الآية قتال الكفار فقط بل هو نصر الدين، والرد على المبطلين، وقمع الظالمين، وعظمه الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر، ومنه مجاهدة النفوس في طاعة الله وهو الجهاد الأكبر.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1119 Mar 31, 2019
Kiya qalum/qalam ky zariye sunnat ka difa kerna jihad ya qalam/qalum men shumaar/shumar hoga, Is defending the Sunnah through pen would be count as jihad by pen?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Miscellaneous

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.