عنوان: جس کی اولاد نہ ہو، اس کی میراث تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ(1178-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر کسی کے شوہر کا انتقال ہوجائے تو اس کے بعد اس کے مال (کس بھی شکل میں) کا اصل وارث کون ہوگا ؟ جبکہ اس کی کوئی اولاد نہیں نہ والدین حیات ہیں اور نہ ہی کوئی غیر شادی شدہ بہن اور بھائی، جن کی اس شخص بر کوئی ذمہ داری تھی۔ ذرا وضاحت سے جواب دے دیجئے، جزاک اللہ و خیرا.

جواب: صورت مسئولہ میں مرحوم کے شرعی وارث مرحوم کی بیوی اور مرحوم کے بہن بھائی (چاہے شادی شدہ ہوں یا کنوارے) ہونگے، مرحوم کی تمام جائیداد منقولہ و غیر منقولہ شریعت کے اعتبار سے ان میں تقسیم کی جائیگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ فَاِنۡ کُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ ۚ وَ اِنۡ کَانَتۡ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصۡفُ ؕ....الخ

و قوله تعالی: (النساء، الایة: 12)
وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّکُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَکُمۡ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ تُوۡصُوۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ....الخ

الھندیۃ: (450/6، ط: دار الفکر)
الخامسة - الأخوات لأب وأم للواحدة النصف وللثنتين فصاعدا الثلثان، كذا في خزانة المفتين ومع الأخ لأب وأم للذكر مثل حظ الأنثيين

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 874 Apr 01, 2019
jis ki aulaad na ho, us ki meeraas/miraas ki taqseem kerny ka sharii tareeqa, The Shari'ah method of distributing the inheritance of one who has no children

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.