سوال:
قرض کی واپسی کی امید نہ ہو یا ہم خود واپس نہ لینا چاہیں اور اس رقم پر زکوة کی نیت کر لیں، تو کیا یہ جائز ہے؟
جواب: اگر مقروض شخص مستحق زکوٰة ہو، تو اپنا قرض اس کو زکوٰة میں معاف کر کے صرف زکوٰة کی نیت کر لینے سے زکوٰة ادا نہیں ہوگی، بلکہ قرض خواہ اپنی طرف سے زکوٰة کی رقم پہلے اس مستحق مقروض شخص کو مالک بنا کر دیدے، پھر اس رقم کو اپنے قرض میں وصول کرلے، اس طرح کرنے سے زکوٰة ادا ہوجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (270/2، ط: دار الفکر)
واداء الدين عن العين، وعن دين سيقبض لا يجوز. وحيلة الجواز أن يعطي مديونه الفقير زكاته ثم يأخذها عن دينه
(قوله وحيلة الجواز) أي فيما إذا كان له دين على معسر، وأراد أن يجعله زكاة عن عين عنده أو عن دين له على آخر سيقبض
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی