resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو جن کے اخراجات کی ذمہ داری اس کے اوپر ہے، ضائع کر دے" حدیث کی غلط تشریح(1197-No)

سوال: لگی ہوئی روزی کو بلا وجہ چھوڑنا گناہ ہے، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ حدیث کاعنوان اور ترجمہ غلط کیا گیا ہے، ذیل میں کا صحیح ترجمہ ذکر کیا جاتا ہے۔
ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو جن کے اخراجات کی ذمہ داری اس کے اوپر ہے، ضائع کر دے۔( سنن ابی داؤد، حدیث نمبر: 1692)
اسی مفہوم کی ایک اور حدیث صحیح مسلم میں بھی ہے۔
ترجمہ:سیدنا خیثمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے تھے کہ ان کا داروغہ آیا اور انہوں نے پوچھا کہ تم نے غلاموں کو خرچ دے دیا؟ اس نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: دے دو، اس لیے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ”آدمی کے گنہگار ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس کو خرچ دیتا ہے اس کا خرچ روک دے۔“(صحيح مسلم،حديث نمبر:996)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن أبي داؤد: (رقم الحديث: 1692، 118/3، ط: دار الرسالة العالمية)
عن عبد الله بن عمرو ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " كفى بالمرء إثما ان يضيع من يقوت "

صحيح مسلم: (رقم الحديث: 996، 692/2، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن خيثمة ، قال:‏‏‏‏ كنا جلوسا مع عبد الله بن عمرو ، إذ جاءه قهرمان له، ‏‏‏‏‏‏فدخل، ‏‏‏‏‏‏فقال:‏‏‏‏ اعطيت الرقيق قوتهم، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ لا، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ فانطلق فاعطهم، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " كفى بالمرء إثما ان يحبس عمن يملك قوته ".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

naukri ko bila uzar chordena gunnah hai hadees ki ghlat tashreeh, Leaving the job without an excuse is a sin. ”Misinterpretation of Hadith

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees