سوال:
اسلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
حضرت ! پہلی نظر کی تھوڑی سی وضاحت مطلوب ہے، جیسا کہ آفس میں اٹھتے، بیٹھتے، چلتے، پھرتے نظر پڑنے کا اندیشہ رہتا ہے، تو ایسی صورت میں متعدد بار نظر پڑھنا (جبکہ فورا نظر ہٹا لی جائے) پہلی نظر میں شمار ہوگا؟
جواب: اس سلسلے میں کوشش کی جائے کہ نظر نیچی رہے، اگر اچانک نظر پڑ جائے، تو اس کو جمنے نہ دیا جائے، کیونکہ دوسری نظر میں نفس کی آمیزش کا قوی اندیشہ ہے، اس کے ساتھ نبی اکرم صلی الله عليه وسلم کی اس بشارت کو بھی مد نظر رکھاجائے، جس میں آپ صلی الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا :
" عن أبي أمامة عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال ما من مسلم ینظر إلی محاسن امرأة أول مرة ثم یغض بصرہ إلا أحدث اللہ عبادہ یجد حلاوتہا
(مشکاة المصابیح : ٢٧۰ )
ترجمہ:
”اگر کسی مسلمان کی نظر پہلی مرتبہ کسی عورت کے حسن پر پڑے پھر وہ اپنی نگاہ نیچی کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کو ایسی عبادت کی توفیق دیں گے جس کی وہ حلاوت محسوس کرے گا“.
اس بشارت کو حاصل کرنے کے جذبہ سے اگر نظر کی حفاظت کی جائے گی، تو ان شاءالله اس میں آسانی بھی ہوگی اور تجربہ کی بات یہ ہے کہ چند دن ہمت کر کے نظروں کی حفاظت کرلی جائے تو انسان اس کا عادی ہوجاتا ہے اور پھر نظروں کی حفاظت کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (532/9)
"فإن خاف الشہوة أوشک امتنع نظرہ إلی وجہہا فحل النظر مقید بعدم الشہوة وإلا فحرام".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی