عنوان: احتلام ہو جانے کی صورت میں بستر وغیرہ پر سوکھ جانے والی نجاست دھونے کا حکم(12267-No)

سوال: سوتے وقت احتلام ہو جائے اور وہ خشک ہوجائے تو ہم کپڑے دھو لیتے ہیں اور نہا کر جسم پاک کر لیتے ہیں، مگر بستر، تکیہ چادر کی نجاست کو کیسے تلاش کریں اور کیا کرنا چاہیے؟

جواب: واضح رہے کہ احتلام ہوجانے کی وجہ سے اگر چادر اور بستر وغیرہ بھی ناپاک ہوجائیں، لیکن نجاست سوکھ جانے کی وجہ سے نظر نہ آئے تو ایسی صورت میں اگر کسی ایک حصہ کو اپنے غالب گمان کے مطابق ناپاک سمجھتے ہوئے دھویا جائے تو وہ ناپاک کپڑا پاک ہوجائے گا، تاہم احتیاط کے تقاضے کے مطابق بہتر یہ ہے کہ اس پوری چیز (چادر وغیرہ) کو دھویا جائے۔
نیز چادر اور ہر ایسی چیز جسے نچوڑا جاسکتا ہو تو اس کی ناپاکی دور کرنے کے لیے اسے تین مرتبہ پانی سے دھویا جائے اور ہر مرتبہ اپنی طاقت کے مطابق نچوڑا بھی جائے اور تیسری مرتبہ اس قدر خوب اچھی طرح نچوڑا جائے کہ اس سے پانی کے قطرے ٹپکنا بند ہوجائیں۔
البتہ بستر اور ہر ایسی چیز جسے نچوڑا نہ جاسکتا ہو تو اس کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اسے تین مرتبہ دھویا جائے اور ہر مرتبہ دھونے کے بعد درمیان میں اس قدر وقفہ کیا جائے کہ اس سے پانی ٹپکنا بند ہوجائے۔ تین مرتبہ یہ عمل دہرانے سے وہ چیز پاک ہوجائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوى الهندية: (42/1، 43، ط: دار الفكر)
وإن كانت غير مرئية يغسلها ثلاث مرات. كذا في المحيط ويشترط العصر في كل مرة فيما ينعصر ويبالغ في المرة الثالثة حتى لو عصر بعده لا يسيل منه الماء ويعتبر في كل شخص قوته وفي غير رواية الأصول يكتفي بالعصر مرة وهو أرفق. كذا في الكافي وفي النوازل وعليه الفتوى. كذا في التتارخانية والأول أحوط. هكذا في المحيط..
وما لا ينعصر يطهر بالغسل ثلاث مرات والتجفيف في كل مرة؛ لأن للتجفيف أثرا في استخراج النجاسة وحد التجفيف أن يخليه حتى ينقطع التقاطر ولا يشترط فيه اليبس. هكذا في التبيين هذا إذا تشربت النجاسة كثيرا وإن لم تتشرب فيه أو تشربت قليلا يطهر بالغسل ثلاثا. هكذا في محيط السرخسي.
إذا تنجس طرف من أطراف الثوب ونسيه فغسل طرفا من أطراف الثوب من غير تحر حكم بطهارة الثوب هو المختار فلو صلى مع هذا الثوب صلوات ثم ظهر أن النجاسة في الطرف الآخر يجب عليه إعادة الصلوات التي صلى مع هذا الثوب كذا في الخلاصة والاحتياط أن يغسل جميع الثوب وكذا إذا علم أنه أصاب الكم ولا يدري أي الكمين غسلهما. هكذا في محيط السرخسي.

رد المحتار: (328/1، ط: دار الفكر)
وقال في غاية البيان: المرئية ما يكون مرئيا بعد الجفاف كالعذرة والدم، وغير المرئية ما لا يكون مرئيا بعد الجفاف كالبول ونحوه اه. وفي تتمة الفتاوى وغيرها: المرئية ما لها جرم، وغيرها ما لا جرم لها كان لها لون أم لا. اه. وبه يظهر أن مراد غاية البيان بالمرئي ما يكون ذاته مشاهدة بحس البصر، وبغيره ما لا يكون كذلك، فلا يخالف كلام غيره .... فالمناسب ما في غاية البيان وأن مراده بالبول ما لا لون له وإلا كان من المرئية.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 592 Nov 02, 2023
ehtelam hone ki soorat mein bistar waghaira per sokh jane wali najasat dhone ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.