عنوان: پینٹ شرٹ پہنے ہوئے شخص کے پیچھے نماز پڑھنے کو منع کیوں کیا جاتا ہے؟ چند اشکالات اور ان کے جوابات(1227-No)

سوال: غیر شرعی لباس کی جامع مانع تشریح فرما دیں، ھمارے ہاں صرف پینٹ شرٹ ہی کی مخالفت کیوں کی جاتی ہے، جبکہ ھم ہندؤوں والا لباس کرتا، پاجامہ اور ویسٹ کورٹ بھی پہنتے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ اسلام ایک عالمی اور وسعت نظری والا مذہب ہے، جس میں تنگ نظری کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
چونکہ پوری دنیا کی اقوام مختلف اقسام کا لباس اختیار کرتی ہیں، اس لیے اسلام نے اپنا کوئی بھی مذہبی لباس متعارف نہیں کروایا ہے اور نہ ہی کسی لباس کو ضروری قرار دیا ہے کہ یہ پہنو گے تو مسلمان کہلاؤ گے، ورنہ گناہ گار ہوگے، بلکہ لباس کے معاملے میں اسلام نے وسعت دی ہے کہ ہر ایک مسلمان اپنی قوم، ثقافت اور رواج کے مطابق جیسا بھی لباس پہننا چاہے، پہن سکتا ہے۔
البتہ صرف اس لباس میں چند شرائط کا خیال کرنا ضروری ہے، جو ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں۔
لباس کے جواز کی شرائط:

١- وہ لباس کسی قوم کا مذہبی لباس اور شعار نہ ہو، تاکہ اس مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ مشابہت نہ ہو جائے ۔
٢- لباس ایسا ہ،و جو اعضاء مستورہ ( جسم کے پوشیدہ حصے، یعنی شرمگاہ وغیرہ) کو مکمل طور پر ڈھانپنے والا ہو۔
٣- ایسا چست اور تنگ ( جسم کے ساتھ چپکا ہوا ) لباس نہ ہو، جس سے اعضاء مستورہ اگرچہ چھپے ہوئے ہوں، لیکن ان کی ساخت، بناوٹ اور خدوخال ظاہر ہو رہے ہوں۔
۴- مرد اور عورتیں ایسا لباس نہ پہنیں، جس سے مردوں کی عورتوں کے ساتھ مشابہت یا عورتوں کی مردوں کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہو۔
ان شرائط کا اگر خیال رکھ لیا جائے، تو کوئی بھی لباس اسلام میں ممنوع نہیں ہے ۔
آپ کے سوال کا جواب کہ ہمارے ہاں صرف پینٹ شرٹ ہی کی مخالفت کیوں کی جاتی ہے، جبکہ ہندو بھی تو کرتا، پاجامہ اور ویسٹ کورٹ پہنتے ہیں؟
مذکورہ تفصیلی تمہید کے بعد آپ کافی حد تک سمجھ چکے ہوں گے کہ ہندو کرتا، پاجامہ اور ویسٹ کورٹ اپنے مذہبی لباس اور شعار کی بنا پر نہیں پہنتے کہ ہر ہندو کرتا، پاجامہ اور ویسٹ کورٹ ہی استعمال کرے اور ہر ایسا لباس پہننے والے کو ہندو ہی سمجھا جائے، بلکہ وہ انڈین اقوام کا ایک لباس ہے، جو مسلمان بھی پہنتے ہیں اور ہندو بھی۔
اس کے علاوہ اس میں باقی ذکر کردہ جواز کی شرائط بھی پائی جاتی ہیں کہ اس میں اعضاء مستورہ ڈھکے ہوئے ہوتے ہیں اور ان کے خد و خال بھی واضح نہیں ہوتے، لہذا اس کا پہننا جائز ہے اور اس کو پہن کر امامت کرانا بھی جائز ہے۔
تحقیق کے مطابق پینٹ شرٹ کسی مخصوص قوم ( عیسائیوں وغیرہ) کا مذہبی لباس نہیں ہے، البتہ اس کی مخالفت صرف دو بنا پر کی جاتی ہے :
١- یہ چست اور جسم سے چپکا ہوا ہوتا ہے، جس کی حدیث میں ممانعت آئی ہے۔
٢- اس میں اعضاء مستورہ اگرچہ ڈھکے ہوتے ہیں، لیکن ان کی بناوٹ اور خدو خال واضح ہوتی ہے، جو کہ اسلام میں پسندیدہ نہیں ہے اور یہ بات لباس کے مقاصد عظیمہ کے بھی خلاف ہے، لہذا اگر یہی پینٹ ڈھیلی ڈھالی استعمال کی جائے اور شرٹ لمبی استعمال کی جائے، جس سے اعضاء مستورہ کے خدوخال واضح نظر نہ آئیں، تو اس کے عدم جواز کا فتویٰ کہیں سے بھی نہیں دیا جاتا ہے۔
اس سے بخوبی یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ہم پینٹ شرٹ کے لباس کی مخالفت نہیں کرتے، بلکہ اس جیسی ساخت کے لباس کی مخالفت کرتے ہیں، چنانچہ اگر کوئی شخص چست پاجامہ پہنے ہوئے ہو اور ناف تک قمیص پہنے ہوئے، تو اس کے پیچھے بھی نماز کو " مکروہ تحریمی" کہا جائے گا، کیونکہ اس کی ساخت سے بھی اعضاء کے خد و خال واضح نظر آئیں گے، اس بنا پر یہ بات واضح ہوگئی کہ پینٹ شرٹ کی مخالفت نہیں کی جاتی، بلکہ اس قسم کی ساخت کے لباس کی مخالفت کی جاتی ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ نماز میں امام کے سنت لباس ہونے کا یہ مطلب نہیں، کہ بعینہ وہ لباس ہو جو آپ صلی الله عليه وسلم زیب تن فرماتے تھے، بلکہ مراد یہ ہے کہ ایسا لباس نہ ہو جو شرعی طور پر منع ہو، بایں معنی کہ اس میں ذکر کردہ چاروں شرائط پائی جاتی ہوں ۔
چونکہ امام آپ کا دینی رہنما اور
مقتدا شمار کیا جاتا ہے، اسی لیے آپ ہمیشہ تقوی والے اور اپنے میں سے بزرگ کو امامت کے منتخب کرتے ہیں اور حکم بھی یہی ہے، لہذا امام اگر ایسا ہو کہ اعلانیہ طور پر اسلام کی ذکر کردہ لباس کی بنیادی شرائط کی مخالفت کر رہا ہو، تو یہ اعلانیہ اور کھلم کھلا گناہ کی قبیل میں سے ہے اور کھلم کھلا گناہ کرنے والے کو شریعت کی اصطلاح میں" فاسق " کہا جاتا ہے۔ اس کے پیچھے نماز " مکروہ تحریمی " ہے۔
انہی تمام وجوہات کی بنا پر پینٹ شرٹ پہنے ہوئے شخص اور داڑھی منڈانے والے شخص کے پیچھے نماز پڑھنے کو مکروہ تحریمی کہا جاتا ہے ۔
امید ہے کہ اس تفصیل کے بعد کافی حد تک آپ کے اشکالات رفع ہو گئے ہوں گے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابی داؤد: (44/4، ط: المكتبة العصرية)
عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من تشبه بقوم فهو منهم»

مسند احمد: (40/3، ط: دار الحدیث)
عن ابن عباس: أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - لعن الواصلة، والموصولة، والمتشبهين من الرجال بالنساء والمتشبهات من النساء بالرجال.

الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ: (100/26، ط: دار السلاسل)
ذهب جمهور الفقهاء إلى أن التشبه بغير المسلمين في اللباس الذي يميزهم عن المسلمين كالزنار ونحوه، والذي هو شعار لهم يتميزون عن المسلمين، يحكم بكفر فاعله ظاهرا إن فعله في بلاد الإسلام، وكان فعله على سبيل الميل إلى الكفار، أي: في أحكام الدنيا، إلا إذا كان الفعل لضرورة الحر أو البرد أو الخديعة في الحرب أو الإكراه من العدو. فلو علم بعد ذلك أنه لبسه لا لاعتقاد حقيقة الكفر لم يحكم بكفره فيما بينه وبين الله تعالى، وذلك لما روى ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من تشبه بقوم فهو منهم

الدر المختار: (404/1، ط: دار الفکر)
(و) الرابع (ستر عورته) ووجوبه عام ولو في الخلوة على الصحيح إلا لغرض صحيح، وله لبس ثوب نجس في غير صلاة (وهي للرجل ما تحت سرته إلى ما تحت ركبته)

رد المحتار: (410/1، ط: دار الفکر)
(قوله لا يصف ما تحته) بأن لا يرى منه لون البشرة احترازا عن الرقيق ونحو الزجاج (قوله ولا يضر التصاقه) أي بالألية مثلا، وقوله وتشكله من عطف المسبب على السبب. وعبارة شرح المنية: أما لو كان غليظا لا يرى منه لون البشرة إلا أنه التصق بالعضو وتشكل بشكله فصار شكل العضو مرئيا فينبغي أن لا يمنع جواز الصلاة لحصول الستر. اه.

الدر المختار: (559/1، ط: دار الفکر)
(ويكره)....(إمامة عبد) ولو معتقا قهستاني. عن الخلاصة، ولعله لما قدمناه من تقدم الحر الأصلي، ....(وأعرابي) ومثله تركمان وأكراد وعامي (وفاسق وأعمى) ونحوه الأعشى نهر

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 917 Apr 07, 2019
pent shirt pehny hoey shakhsky peechy namaz parhny ko mana kiu kiya jata hai ? chund ashkalaat or unky jawabbaat, Why is it forbidden to pray behind a person wearing a pants shirt? Some objections and their answers

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.