سوال:
ایک شخص فوت ہوا، اس کے ورثاء میں ایک بیوی، سات بیٹیاں اور تین بیٹے ہیں۔ مرحوم کا ترکہ دو کروڑ بیس لاکھ (22000000) روپے ہے، لہذا شریعت مطہرہ کی روشنی میں حصے متعین فرمائیں۔
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل رقم کو ایک سو چار (104) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو تیرہ (13)، ساتوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سات (17) اور تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو چودہ (14) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے بیوہ کو ستائیس لاکھ پچاس ہزار (2750000) روپے، ہر ایک بیٹی کو چودہ لاکھ اسی ہزار سات سو انہتر (1480769) روپے اور ہر ایک بیٹے کو انتیس لاکھ اکسٹھ ہزار پانچ سو اڑتیس (2961538) روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی