سوال:
السلام علیکم! ہمارے گاوں میں ایک کتا ہے، جب اذان کی آواز سنتا ہے تو وہ بھونکنے کی بجائے مختلف قسم کی آوازیں نکالتا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ بعض لوگ اس کو برا سمجھتے ہیں، جبکہ بعض لوگ اس کتے کو قابل قتل سمجھتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ شریعت میں اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جب اذان ہوتی ہے تو شیطان اس کو سن کر بھاگتا ہے، اور بعض دفعہ جانوروں کو شیطان کا یہ بھاگنا نظر آتا ہے، جس کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ وہ کتا گھبرا کر مختلف قسم کی آوازیں نکالتا ہو، اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ آوازیں نکالنا کسی اور وجہ (تکلیف وغیرہ کی وجہ) سے ہو، محض ان آوازوں کی وجہ سے بدفالی نکال کر کتے کو برا سمجھنا یا قابلِ قتل سمجھنا درست نہیں ہے، بلکہ اس طرح کی باتیں لوگوں کی خود ساختہ ہوتی ہیں، جن کی شرعاً کوئی حیثیت نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح مسلم: (رقم الحديث: 389، 291/1، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "إن الشيطان إذا سمع النداء بالصلاة أحال له ضراط. حتى لا يسمع صوته. فإذا سكت رجع فوسوس. فإذا سمع الإقامة ذهب حتى لا يسمع صوته. فإذا سكت رجع فوسوس".
فتاوی محمودیه: (443/5، ط: ادارۃ الفاروق)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی