سوال:
کیا یہ شعر "کیوں رضا مشکل سے ڈرئیے جب نبی مشکل کشا ہو" پڑھنا درست ہے؟
جواب: لفظ "مشکل کشا" اپنے ظاہر کے اعتبار سے کئی معانی کا متحمل ہے، لہذا حضور ﷺکے لیے اس صفت کو استعمال کرنے کے کئی مطلب ہو سکتے ہیں:
۱) اگر لفظ "مشکل کشا" کہنے مطلب یہ ہو کہ آپ ﷺ اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ مسلمانوں کی مشکلات دور فرمادیں تو اس معنی کے اعتبار سے آپ ﷺ کو مشکل کشا کہنا جائز ہے۔
۲) اور اگر "مشکل کشا" کہنے کا مطلب یہ ہو کہ آپ ﷺ ہر جگہ حاضر وناظر ہیں، اور پکارنے پر آپ پکارنے والے کی مشکلات حل کرتے ہیں تو یہ شرکیہ عقیدہ ہے، اس معنی کے اعتبار سے لفظ مشکل کشا کا استعمال آپ ﷺ کے لئے جائز نہیں ہے۔
چونکہ مذکورہ بالا دونوں معنوں میں فرق بہت باریک ہے اور عوام الناس کے لیے ان میں فرق کرنا مشکل ہے، اس لیے اس قسم کے الفاظ کے استعمال سے پرہیز کیا کرنا چاہیے، تاکہ کسی قسم کا شک و شبہ باقی نہ رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النمل، الآیة: 65)
قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَO
و قوله تعالی: (النمل، الآیة: 62)
اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ وَ یَكْشِفُ السُّوْٓءَ وَ یَجْعَلُكُمْ خُلَفَآءَ الْاَرْضِؕ-ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِؕ-قَلِیْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَؕ O
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 7380، ط: دار طوق النجاۃ)
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ كَذَبَ، وَهُوَ يَقُولُ: لا تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ۔ وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ يَعْلَمُ الْغَيْبَ فَقَدْ كَذَبَ، وَهُوَ يَقُولُ: لَا يَعْلَمُ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ.
الجامع الکبیر للترمذی: (رقم الحدیث: 2516، ط: دار الغرب الاسلامی)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كُنْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ: يَا غُلَامُ، إِنِّي أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ: احْفَظْ اللَّهَ يَحْفَظْكَ احْفَظْ اللَّهَ تَجِدْهُ تُجَاهَكَ إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللَّهَ وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ، وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّةَ لَوِ اجْتَمَعَتْ عَلَى أَنْ يَنْفَعُوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَنْفَعُوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ لَكَ، وَلَوِ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنْ يَضُرُّوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَضُرُّوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيْكَ، رُفِعَتِ الْأَقْلَامُ وَجَفَّتِ الصُّحُفُ۔
قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی