سوال:
جائے نماز پر حرمین شریفین کی تصویریں بنی ھوتی ہیں، وہ کبھی پاؤں کے نیچے بھی آجاتی ہیں، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: نماز کو کامل دھیان سے ادا کرنے کے لیے بہتر یہ ہے کہ جائے نماز پر نقش و نگار یا مقدس مقامات کی تصویر نہ ہو، البتہ اگر جائے نماز پر مقدس مقامات کی تصویر اس طرح بنی ہو کہ اس پر پاؤں نہیں پڑتے، تو اس میں بے ادبی معلوم نہیں ہوتی ہے۔
لہذا اس طرح کی جائے نماز پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
تاہم سجدہ والی جگہ پر سوائے بیت اللہ کی تصویر کے، کوئی اور تصویر مثلا : روضہ رسول صلی الله عليه وسلم کی شبیہ نہیں ہونی چاہیے، تاکہ سجدہ کرتے وقت اللہ تعالیٰ کے علاوہ کو سجدہ کرنے کا شبہ پیدا نہ ہو سکے ، لہذا اس سے اجتناب کرنا بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (ص: 360، ط: دار الکتب العلمیۃ)
و" تكره بحضرة كل "ما يشغل البال" كزينة "و" بحضرة ما "يخل بالخشوع" كلهو ولعب ولذا نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن الإتيان للصلاة سعيا بالهرولة
الدر المختار مع رد المحتار: (649/1، ط: دار الفکر)
(أو لغير ذي روح لا) يكره لأنها لا تعبد
(قوله أو لغير ذي روح) لقول ابن عباس للسائل " فإن كنت لا بد فاعلا فاصنع الشجر وما لا نفس له " رواه الشيخان، ولا فرق في الشجر بين المثمر وغيره خلافا لمجاهد بحر (قوله لأنها لا تعبد) أي هذه المذكورات وحينئذ فلا يحصل التشبه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی